اسلام آباد (عکس آن لائن)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل اور مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے سابق وزیرخزانہ اسحق ڈار کے برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ورز قوم نے ٹانگیں کانپنے کا نظارہ دیکھا،جب کہا میری پاکستان میں صرف ایک ہی جائیداد ہے تو منہ پر شرمندگی ، آنکھوں میں بے شرمی تھی، پاکستان آ کر عدالتوں میں اپنے مقدمات لڑیں، اپنے آپ کو ایک مفرور سے عام شہری بنائیں تو پاکستان کا میڈیا کھلا ہوا ہے، اسحاق ڈار صحافی کے سوالات کا جواب نہ دے سکے، عدالتوں کا کیسے دیں گے؟۔
بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ یہ چور، کرپٹ، مجرم ہیں لیکن ہیں تو پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا پر یہ رونا رونے گئے تھے کہ ہمیں پاکستان کا میڈا کور نہیں کرتا، ہمیں بات نہیں کرنے دی جاتی تو جس ملک میں انہوں نے پناہ لے رکھی ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق بی بی سی کافی عرصے سے سابق وزیراعظم نواز شریف سے رابطہ کررہا تھا کہ وہ انٹرویو دیں کیوں کہ شاید ان کے پاس کچھ سوال تھے جس پر وہ ڈاکیومنٹری کرنا چاہتے تھے۔انہوںنے کہاکہ پہلے تو وہ بیماری کا بہانہ کرتے رہے پھر جب پاکستان میں انہوں نے جلسوں سے خطاب کیا تو انٹرویو کیلیے دباؤ بڑھا، چنانچہ مریم نواز نے یہ مشورہ دیا کہ ہمارے ٹبر کے سب سے پڑھے لکھے شخص کو بھیج دیں کیوں کہ انٹرویو انگریزی میں ہونا ہے۔
انہوںنے کہاکہ جب انہیں بھیجا تو کیا ہوا وہ سب نے دیکھا کہ کبھی زبان باہر آئی، کبھی دونوں آنکھیں باہر آئیں، جب کہا کہ میری پاکستان میں صرف ایک ہی جائیداد ہے تو منہ پر شرمندگی تھی لیکن آنکھوں میں بے شرمی تھی۔شہباز گل نے کہا کہ دسمبر 2017 کی ایک اسٹوری ہے جس میں علی ڈار نے اعتراف کیا ہے کہ 52 ولاز ان کی ملکیت میں ہیں تو شریف خاندان ایک بات سمجھ لے کہ کمائی حرام کی ہو تو اولاد بری نکلتی ہے۔انہوں نے گزشتہ روز بین الاقوامی میڈیا سے ایک بات سیکھنے کو ملی کہ جس طرح انہوں نے کیمرے کا زیادہ فوکس میزبان پر رکھا ہوا تھا کہ صرف جواب دیتے ہوئے ہی تاثرات نہیں ہوتے بلکہ سوال پوچھنے پر بھی تاثرات آتے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ جب اینکر نے پاکستان میں عوام کی مشکلات اور مہنگائی کا ذکر کیا تو اسحق ڈار کی خوشی دیدنی تھی کیوں کہ 15 20 منٹ سے ان سے سخت سوال کیے جارہے تھے تو انہیں لگا اب نکلنے کا کوئی راستہ بن گیا ہے لیکن اگلا سوال میں جب انہوں نے اسے ان کی لوٹ مار سے منسلک کیا تو سابق وزیرخزانہ کے چہرے کا رنگ 2 سیکنڈ میں تبدیل ہوا۔شہباز گل نے کہا کہ جو صحافی نواز شریف اور مریم نواز کا انٹرویو لیتے ہیں جو کہ بغیر ملکی بھگت کے نہیں ہوتا انہیں بھی کل سیکھنے کو ملا ہوگا کہ انٹرویو کس طرح لیا جاتا ہے۔انہوںنے نکہاکہ ایک بات طے ہے کہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہمیں میڈیا پر نہیں آنے دیا جاتا تاہم انہیں دعوت ہے کہ پاکستان کے میڈیا پر بھی آئیں صرف انہیں عدالتوں میں پیش ہونا پڑے گا، پاکستان آ کر عدالتوں میں اپنے مقدمات لڑیں، اپنے آپ کو ایک مفرور سے عام شہری بنائیں تو پاکستان کا میڈیا کھلا ہوا ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ اگر آپ کے باقی سارے ٹبر کے لیے کھلا ہوا ہے تو آپ کا ہمیں کیا مسئلہ ہے لیکن آپ کیا بات کرسکتے ہیں، کیا بول سکتے ہیں وہ سب نے دیکھ لیا۔شہباز گل نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ان کے بارے میں 24 سال سے یہی کہ رہے ہیں کہ یہ ان پڑھ ہیں، جاہل ہیں، نالائق ہیں، کرپٹ ہیں اور یہ پاکستان کے لیے کبھی عزت کا باعث نہیں بن سکتے، اگلی نسل بھی آپ کے سامنے ہے۔
انہوںنے کہاکہ مریم نواز جب بھی بولتی ہیں جھوٹ بولتی ہیں، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اتنا جھوٹ بولو کہ وہ سچ لگنے لگے، یہی کوشش بی بی سی کے سامنے بھی کی گئی۔بیرسٹر شہزاد اکبر نے اسحاق ڈار کے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بی بی سی پر مفرور شخص کے انٹرویو سے عوام محظوظ ہوئے، گزشتہ روز مفرور اسحاق ڈار نے کہا میری ایک ہی پراپرٹی ہے، اسحاق ڈارغیرملکی صحافی کے سوالات کا جواب نہیں دے سکے، وہ اگر پاکستان آجاتے تو عدالتوں کے سوالات کا جوابات کیسے دیتے، سابق وزیرخزانہ نے کہا نیب کی حراست میں درجنوں لوگ انتقال کرگئے لیکن کسی کو پتا نہیں چلا، انہیں بلا کر اس بارے میں پوچھنا چاہیے، وہ کسی ایک شخص کا ہی نام بتا دیں۔
شہزاد اکبر نے کہاکہ اسحاق ڈار نے انٹرویو میں کئی مضحکہ خیز باتیں کیں، انہوں نے جائیداد سے متعلق جھوٹ بولا کہ میری ایک جائیداد ہے جس پر حکومت نے قبضہ کرلیا، حالانکہ ان کی پاکستان میں اور بیرون ملک متعدد جائیدادیں ہیں، اسلام آباد میں ان کی 6 ایکڑ زمین اور ڈی ایچ اے میں گھر ہے، الفلاح ہاؤسنگ سوسائٹی میں 3 پلاٹ ہیں، 8 گاڑیاں ہیں، اس کے علاوہ کچھ کمپنیاں بھی ہیں اور کچھ میں پارٹنر شپ ہے، اسحاق ڈار کے کافی بینک اکاؤنٹس ہیں جن میں رقم موجود ہے، ان سے متعلق یہ معلومات جے آئی ٹی میں سامنے آئی تھیں، بی بی سی ہم سے رابطہ کرتا ہم ایف بی آر سے تفصیلات بھیج دیتے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ اسحاق ڈار اپنے اوپر لگائی گئی چارج شیٹ کا جواب نہیں دے رہے، وہ شاید کسی کے حکم پر غیر ملکی چینل کو انٹرویو دینے چلے گئے، 3 سال پہلے وہ پاکستان سے گئے، ایسے مرض کا علاج کروا رہے ہیں جس کا علاج برطانیہ بھی نہیں ہے، نواز شریف ماضی میں شکنجے میں آئے تو اسحاق ڈار نے اقبال بیان دے دیا تھا، وہ انٹرویو میں بے نقاب ہوچکے ہیں۔