اسلام آباد (عکس آن لائن )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات نے میڈیا اداروں کو ملازمین کی 2 ماہ کی بقایاتنخواہوں کی ادائیگی 2 ہفتوں میں کرنے کی ہدایت کردی ، جبکہ صحافتی تنظیموں سے ان صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی فہرست طلب کی ہے جن کو کئی ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہوئی،سینیٹر رحمان ملک نے تجویز پیش کی کہ ایک ارب روپے کے قریب واجبات ہیں جو حکومت نے ادا کرنے ہیں، یہ پیسے ایک اسپیشل اکاﺅنٹ کھول کر ٹرانسفر کیئے جائیں اور وزارت اطلاعات کے ذریعے میڈیا ملازمین کو بقایاجات ادا کیئے جائیں اور تنخواہوں کی ادائیگی کے حوالے سے ایوان میں قرار داد لائی جائے، کمیٹی کے دیگر ارکان نے بھی سینیٹر رحمان ملک کی تجویز سے اتفاق کیا،کمیٹی نے پی ٹی وی کے سارے مراکز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ طلب کرلی، جبکہ پی ٹی وی کو آٹھ مہینے میں ایچ ڈی کرنے کی ہدایات کر دی۔
منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید خان کی صدارت میں ہوا، جس میں صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کامعاملہ زیر غور آیا،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایوان میں پی آر اے نے بائیکاٹ کیا تھا،ایک اور کیمرامین کا انتقال ہو گیا ہے ،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے مسئلے کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں، کمیٹی نے اس مسئلے پر تین نشستیں کی ہیں،گزشتہ اجلاس کی سفارشات کا کوئی فیڈ بیک نہیں آیا، ہم نے فی الفور تنخواہوں کی ادائیگی کا کہا تھا ، پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر بہزاد سلیمی نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت مختلف میڈیا اداروں میں دو ماہ سے لے کر گیارہ ماہ تک کی تنخواہیں نہیں ادا کی گئیں، ایک اور کیمرامین کی ہارٹ اٹیک سے موت واقع ہوئی ہے، تشویشناک صورتحال ہے، دو تنخواہوں کی فوری ادائیگی کی سفارش کمیٹی نے کی تھی، اس معاملےکو فوری طور پر حل کریں ، وزارت اطلاعات کو واجبات کا معاملہ بھی حل کرنا چاہیئے، تمام ادارے کم از کم دو ماہ کی تنخواہ فوری ادا کریں ، قوانین میں ورکرز کی تنخواہوں کے حوالے سے شق شامل کریں، رکن کمیٹی سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ورکرز جرنلسٹ اپنا حق مانگ رہے ہیں، حقوق کے لئے جدوجہد کی جاتی ہے ،
ہم آپ کے ساتھ ہیں،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انسانی حقوق کی منسٹر نے بتایا ہے کہ وہ ورکرز جرنلسٹ کے حوالے سے قانون سازی کر رہی ہیں، رکن کمیٹی پیر صابر شاہ نے کہا کہ جن اداروں میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ملازمین مر رہے ہیں ان اداروں کے خلاف ایف آئی آر ہونا چاہیئے، کیا حکومت بے بس ہے؟چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ہماری کمیٹی کی سفارشات پر عمل نہیں ہوا،سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے ، کمیٹیاں مسئلے کا حل نہیں ہے ، ایک ارب روپے کے قریب واجبات ہیں جو حکومت نے ادا کرنے ہیں، یہ پیسے ایک اسپیشل اکاﺅنٹ کھول کر ٹرانسفر کیئے جائیں اور وزارت اطلاعات کے ذریعے ملازمین کو بقایاجات ادا کیئے جائیں، نئے سسٹم میں نوکری کے ایگریمنٹ کو لازم قرار دیا جائے،سینیٹر رحمان ملک نے کہا تنخواہوں کی ادائیگی کے حوالے سے ایوان میں قرار داد لائی جائے،ڈی جی پی آئی او نے کہا کہ ایک ارب کے قریب واجبات ہیں، اس میں ایف بی آر، پلاننگ کمیشن اور نادرا کی پیمنٹس ہیں ، ہم میڈیا اداروں کو براہ راست ادائیگی نہیں کرتے، وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ویج ایوارڈ کمیٹی کی اچیومنٹ ہے ، یہ نوٹیفائی ہوگیاہے،
وزیر اعظم نے ہدایات دی ہیں کہ صحافیوں کے راستے کے کانٹے چنیں ،رکن کمیٹی سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ تنخواہوں کا بڑا سنجیدہ مسئلہ ہے ، ہم تکنیکی قسم کی بحث میں الجھ گئے ہیں ، رحمان ملک کی پریکٹیکل تجویز ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ انسانی حقوق کی پامالی ہےکہ کسی ادارے کے ملازمین کو تنخواہ نہیں مل رہی، رکن کمیٹی سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ چیئرمین پیمرا اتنے طاقتور ہیں کہ انہوں نے ٹی وی پر چیئرمین سینیٹ کی آواز کو میوٹ کر دیاتھا ،اس طرح کی طاقت استعمال کریں اور ورکرز کو تنخواہیں دلائیں ،سینیٹر انوار الحق نے کہا کہ حکومت نے اگر ایک ارب روپے میڈیا اداروں کو دینے ہیں تو ان سے ٹیکس کی مد میں وصول کتنے کرنے ہیں؟ سینیٹر پرویز رشید نے کہا ایف بی آر سیاسی بنیادوں پر جھوٹے نوٹسز جاری کرتا ہے،
ایف بی آر کے اعدادوشمار پر نہ کسی کو اچھا کہہ سکتے ہیں نہ کسی کو برا کہہ سکتے ہیں، کمیٹی نے میڈیا اداروں کو ہدایت کی کہ 2 ہفتوں میں ملازمین کی دو مہینوں کی تنخواہ کی جائے ،جبکہ اے پی این ایس، پی بی اے اور پی آر اے ان ورکرز کی فہرست فراہم کریں جن کو کئی ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں،کمیٹی نے پی ٹی وی کے سارے مراکز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ طلب کرلی، جبکہ پی ٹی وی کو آٹھ مہینے میں ایچ ڈی کرنے کی ہدایات کر دی۔