بیجنگ (عکس آن لائن) چین کے صدر شی جن پھنگ نے دیایوتائی اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں چین عرب ممالک تعاون فورم کی 10 ویں وزارتی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شرکت اور اہم تقریر کی۔بدھ کے روز شی جن پھنگ نےاپنی تقریر میں کہا کہ چین، عرب فریق کے ساتھ مل کر ایک دوسرے کی مدد کرنے اور عالمی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے چین عرب تعلقات کو ایک مثال بنانے کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کا احترام کرنے، تمام ممالک کے عوام کے آزادانہ انتخاب کا احترام کرنے، تاریخ کی تشکیل کردہ معروضی حقیقت کا احترام کرنے ، شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھنے اور طویل مدتی امن و استحکام کے حصول کے لئے اہم مسائل کو حل کرنے کے طریقے تلاش کرنے کے لئے عرب فریق کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہیں۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ دونوں فریقوں کی مشترکہ کوششوں سے چین عرب ممالک کے پہلے سربراہ اجلاس کے دوران چین عرب عملی تعاون کو فروغ دینے کے لئے ان کے تجویز کردہ “آٹھ مشترکہ اقدامات” نے اہم ابتدائی نتائج حاصل کیے ہیں۔ اس بنیاد پر چین اپنے عرب فریق کے ساتھ ” تعاون کے پانچ بڑے نمونے” قائم کرنے اور چین عرب ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں تیزی لانے کے لئے تیار ہے ۔
ان پانچ بڑے نمونوں میں ایک زیادہ متحرک جدت طرازی پر مبنی نمونہ کا قیام ، ایک بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور مالیاتی ڈھانچے کا قیام ، توانائی کے تعاون کا ایک زیادہ سہ جہتی نمونہ، اقتصادی اور تجارتی باہمی تعاون کا زیادہ متوازن نمونہ اور لوگوں کے درمیان تبادلوں کا ایک وسیع تر نمونہ شامل ہے ۔
شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ چین ، چین عرب ممالک کے پہلے سربراہی اجلاس کے نتائج پر عمل درآمد سے مطمئن ہے اور سربراہ اجلاس کی اسٹریٹجک قیادت میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے لئے عرب فریق کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ چین عرب تعلقات کی تیز تر ترقی کو فروغ دیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ چین 2026 میں دوسری چین عرب ممالک سربراہی کانفرنس کی میزبانی کرے گا، جو ان کے خیال میں چین عرب تعلقات میں ایک اور سنگ میل ثابت ہوگی۔
شی جن پھنگ نےاپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر سے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان دیرینہ تنازعہ اب پرتشدد حد تک بڑھ گیا ہے جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ اب غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رہ سکتی اور “دو ریاستی حل” کو من مانے طریقے سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
چین کے صدر نے کہا کہ چین 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک مکمل خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو اور ساتھ ہی فلسطین کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن بنانے کی بھی مکمل حمایت کرتا ہے ۔