برسلز(عکس آن لائن)یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ نے سلامتی کونسل میں خطاب کے دوران غزہ کی تباہ کن صورتحال اور اسرائیل کی طرف سے امدادی سامان کی ترسیل کے لیے زمینی راستوں سے رکاوٹیں دور نہ کرنے کو جنگ میں بھوک اور قحط کا ہتھیار استعمال کرنے کا نام دیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں موجود تھے، ان کا کہنا تھا غزہ میں جو تباہی اور انسانی بحران ہے یہ کسی قدرتی آفت سیلاب یا زلزلے کا نتیجہ نہیں ہے۔ یہ بحران اور تباہی انسانی ہاتھ سے لائی گئی ہے۔ اب تک 25 سے زائد ہلاکتیں غزہ میں بھوک کی وجہ سے ہو چکی ہیں۔
اپنے خطاب میں جوزپ بوریل نے کہا کہ جب ہم یوکرین میں پیش آنے والے واقعات کی مذمت کرتے ہیں تو ہمیں غزہ میں اس تباہی پر بھی وہی الفاظ استعمال کرنے چاہییں۔ کیونکہ غزہ میں جو کچھ ہو رہاہے ہے یہ انسان کے اپنے بنائے ہوئے انسانی بحران کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کیساتھ اظثہار یکجہتی کیا کہ انہیں بلا جواز نشانے پر رکھا گیا ہے اور ان پر تنقید کی جارہی ہے۔
بوریل نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں آپ میں سے کسی کو غزہ میں کیا ہو رہا ہے اس کے بارے میں کچھ سکھانے یا بتانے نہیں آیا ہوں، بس یہ کنا چاہتا ہوں کہ جب ہم مدد فراہم کرنے کے متبادل طریقے تلاش کرتے ہیں، سمندری یا ہوائی راستے سے، ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ ہمیں یہ کرنا ہے کیونکہ سڑکوں کے ذریعے مدد فراہم کرنے کے قدرتی طریقے کو مصنوعی طور پر بند کیا جا رہا ہے اور لوگوں کے خلاف بھوک کا بطورجنگی ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔
ایک سوال پر کہ کیا یورپی یونین کے کچھ رکن ممالک غزہ میں جنگ شروع کر رہے ہیں، بشمول جرمنی، جس نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات کی منظوری میں تقریبا دس گنا اضافہ کر دیا ہے؟یورپی یونین خارجہ پالیسی کے سربراہ نے کہا کہ میں یہاں غزہ کی نمائندگی کر رہا ہوں۔
مجموعی طور پر یورپی یونین کی طرف سے کر رہا ہوں۔ کبھی کبھی مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ مختلف مواقع پر مختلف حساسیتیں اور مختلف مقامات آڑے ہوتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیج پر کچھ ممبران ایسے ہیں جو کوئی بھی ایسی پوزیشن لینے سے مکمل طور پر گریزاں ہیں جو اسرائیل پرمعمولی تنقید کی نمائندگی کرتی ہو اور کئی ایسے ہین جو جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا ‘ یورپی یونین کے دو ارکان آئرلینڈ اور سپین نے یورپی کمیشن سے کہا ہے کہ وہ یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان تعاون کے معاہدے کا از سر نواور فوری جائزہ لے۔کیونکہ یہ معاہدہ تجارتی تعلقات کو منظم کرتا ہے اور اس شرط کا پابند بناتا ہے کہ انسانی حقوق کا احترام کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا ‘ ہم اگلے پیر کو اس معاملے پر بحث کریں گے کہ تعاون معاہدے پر کیسے عمل کیا جا رہا ہے اور کس حد تک کیا جا رہا ہے۔یورپی یونین کے رہنما نے اخبار نویسوں سے بات چیت میں کہاکہ ہم ایک بہت، بہت، بہت پیچیدہ، مشکل اور چیلنجنگ دنیا میں رہتے ہیں ، لیکن اقوام متحدہ کے بغیر، دنیا اس سیبھی زیادہ چیلنجنگ، زیادہ خطرناک ہوجائے گی۔