بغداد(عکس آن لائن)عراق میں انسانی حقوق کے کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں جاری خون ریز احتجاج میں منگل سے چار روز کے دوران کم از کم 60 افراد ہلاک اور 1600 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ اعلان جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب کیا گیا۔
وزیراعظم عبدالمہدی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم بیورو میں متعلقہ حکام بغداد، نجف، دیوانیہ، واسط، سماوہ اور میسان میں عوام تحریک کے فعال فریقوں کے ساتھ رابطہ کر رہے ہیں تا کہ خون ریزی کا سلسلہ روکا جائے اور عوام کے قانونی مطالبات کو پورا کیا جا سکے۔بغداد اور ملک کے متعدد جنوبی صوبوں میں جمعرات کی صبح سے کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا تاہم منگل کے روز سے شروع ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ نہیں تھم سکا۔
عراقی وزیراعظم کے مطابق حکومت انسداد بدعنوانی کی کمیٹی تشکیل دینے کی پابندی کر رہی ہے۔ انہوں نے باور کرایا کہ تحقیقات میں شفافیت کے اعلی ترین درجے کو یقینی بنایا جائے گا۔ادھر ملک میں حکومت کے مستعفی ہونے اور قبل از وقت انتخابات کے مطالبات کی آوازیں بلند ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ الصدری گروپ کے سربراہ مقتدی الاصدر نے جمعے کے روز عراقی حکومت پر زور دیا کہ وہ مستعفی ہو جائے۔
انہوں مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی قبل از وقت انتخابات کرائے جائیں۔النصر سیاسی اتحاد کے سربراہ حیدر العبادی نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ قبل از وقت انتخابات کرائے جائیں اور صوبائی کونسلوں کے کام کو منجمد کر کے بدعنوانی سے متعلق فوجداری عدالت تشکیل دی جائے۔