فیصل آباد(عکس آن لائن) باغبانوں و کاشتکاروں کو سٹرابری کی منظور شدہ اقسام کلونڈائیک، مشنری، ہاورڈ، بلیک مور وغیرہ کی کاشت اگلے ماہ کے آغازسے شروع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ باغبان و کاشتکار سٹرابری کی کاشت فروری کے آغاز سے شروع کر کے موسم بہار کے دوران مکمل کرسکتے ہیں۔جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے بتایاکہ سٹرابری کی منظور شدہ اقسام کی کاشت بہتر پیداوار کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے بتایاکہ سٹرابری کی مختلف اقسام کیلئے مختلف آب و ہو ا درکار ہوتی۔ انہوں نے بتایاکہ ایسی اقسام جن کے پھول آپس میں زرپاشی کاعمل بخوبی سر انجام دے سکیں انہیں ایک بلاک میں لگایا جاسکتاہے۔
انہوں نے بتایاکہ ایسی اقسام جن کی زر پاشی کسی دوسری قسم سے ہوتی ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ کھیت میں مختلف اقسام لائنوں میں لگائی جائیں تاکہ ان کی زرپاشی آسانی سے ہو سکے۔انہوں نے بتایاکہ سٹرابری ایک پر کشش، خوبصورت، ذائقے دار پھل ہے جس سے جیم، جیلی، اسکوائش، چٹنی، جوس بلینڈ،جوس کنسٹریٹ، سیرپ، کینڈیزاور دیگر مصنوعات تیار کی جاسکتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ سٹرابری اپنی غذائی اور طبعی خصوصیات کی وجہ سے بہت مشہور اور جازب نظر ہے۔ انہوں نے کہاکہ سٹرابری کیلئے معتدل سرد مرطوب آب وہوا کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ سخت سردی اور سخت گرمی دونوں ہی اس کیلئے نقصان دہ ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ سٹرابری کوسال میں دو مرتبہ موسم بہار میں فروری و مارچ اور موسم خزاں میں ستمبر و اکتوبر کے دوران کاشت کیاجاسکتاہے۔انہوں نے بتایاکہ سٹرابری کا پودا میدانی اور پہاڑی علاقوں میں زیادہ کاشت ہو سکتاہے۔انہوں نے مزید بتایاکہ مناسب نکاس آب اور زمین میں نامیاتی مادوں کی حامل اراضی سٹرابری کی کاشت کیلئے مفید ہے۔انہوں نے بتایاکہ سٹرابری کو تیزابی اثر رکھنے والی گہری اور میرازمین میں بھی کاشت کیاجاسکتاہے۔