باغبانوں

زرعی ماہرین نے باغبانوں کو جنوری و فروری کے مہینوں میں انتہائی محتاط رہنے کی ہدایت

فیصل آباد (عکس آن لائن) زرعی ماہرین نے باغبانوں کو جنوری و فروری کے مہینوں میں انتہائی محتاط اور ریڈیو پر نشر ہونے والی موسمیاتی رپورٹس سے آگاہ رہنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ باغبان پھلدار پودوں کو موسمی اثرات سے بچانے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ قبل از وقت سردی اور کورے سے بچاؤ کے لئے اقدامات کیے جا سکیں۔ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل ۱ٓباد کے ترجمان گفتگو کے دوران بتایا کہ سدا بہار پودوں میں لیچی، پپیتا، کیلا اور کاغذی لیموں وغیرہ سردی اور کورے سے بے حد متاثر ہوتے ہیں جس سے پیداوار اور پھل کی کوالٹی میں خاطر خواہ کمی ہوتی ہے اس لئے پھلدار پودوں کو درجہ حرارت کی زیادتی یا کمی کے مضر اثرات سے محفوظ رکھا جائے۔

انہوں نے کہاکہ باغبان آم کے درختوں کو سردی اور کہر سے بچانے کیلئے جنتر جیسے پودوں کی چھڑیوں کا پودے کی قامت تک ڈھانچہ بنا کر اس کو پرالی یا پولی تھین سے ڈھانپ دیں جبکہ اکثر اوقات باغبان ڈھانچہ بنائے بغیر کھوری یا پرالی سے پودے ڈھانپ دیتے ہیں جو کہ ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ بعض کاشتکار ڈھانچہ بنانے کی بجائے پودے کے ارد گرد کیلا کاشت کر دیتے ہیں مگر ایسا کرنے سے پودا کورے کے نقصان سے تو بچ جاتا ہے لیکن پودے کی خوراک کا بیشتر حصہ کیلا حاصل کر لیتا ہے اور آم کے پودے کمزور ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بعض باغبان اکتوبر، نومبر میں چارے کی فصل یعنی باجرہ وغیرہ کاشت کر دیتے ہیں اس طرح پودے کورے کے نقصان سے تو بچ جاتے ہیں لیکن بہت سارے خوراک کے اجزاء چارے کی فصلات کی نذر ہو جاتے ہیں اور ثمر آور درختوں کو فائدے کی بجائے نقصان ہوتا ہے جس سے پھل کی پیداوار پر برا اثر پڑتا ہے۔انہوں نے کہاکہ باغبان کورے یا کہر کی متوقع راتوں کو کھیتوں میں پانی دیں کیونکہ اس سے آم، امرود اور ترشاوہ پھلوں کے پودوں کو کورے کے اثر سے آسانی سے بچایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ باغبان گندم کے بھوسے، گھاس پھونس یا کسی ایسی چیز پر بھٹی میں استعمال شدہ فرنس آئل کو جلا کر مختلف جگہوں پر دھواں بھی پیدا کرسکتے ہیں جس سے کورے و سردی کے اثرات سے پودوں کو بچانا ممکن ہو سکتاہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں