شہزاد اکبر

خود کو خادم اعلی کہنے والا اتنا بڑا منی لانڈرر ہو گا سوچا بھی نہیں تھا،شہزاد اکبر

لاہور(عکس آن لائن) مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شریف خاندان کے اربوں روپے کی کرپشن کے ثبوت سامنے آ گئے ہیں۔جمعرات کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب)کو ایک اور کرپشن ریفرنس موصول ہوا ہے، خود کو خادم اعلی کہنے والا اتنا بڑا منی لانڈرر ہو گا سوچا بھی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ نیب میں 7 ارب روپے کے اثاثوں کا ریفرنس دائر ہو چکا ہے اور شہباز شریف اور ان کے حواریوں کے پاس دفاع میں کہنے کے لیے کچھ نہیں ہو گا۔مشیر داخلہ نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کم تنخواہ والے ملازمین کے نام پر اکاونٹس بنائے گئے اور رقم بھیجی گئی جبکہ ملازمین اور بے نامی لوگوں کے نام پر جعلی کمپنیاں بھی بنائی گئیں۔ یہ کاروبار کے بھیس میں کرپشن کرتے تھے۔

آج بھی قوم کوگمراہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور عدالت میں شہبازشریف چین کے حبیب جالب نظر آتے ہیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ کرتوت آپ کے پکڑے جا رہے ہیں لیکن الزام مجھ پرلگایا جا رہا ہے، شہباز شریف نے ٹوائلٹ کے نل سے کیمرے ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ رمضان شوگر مل کے لیے اظہر عباس کے اکاﺅنٹ میں 1.67ارب روپے جمع کرائے گئے اور ملک مقصور نامی چپراسی کے نام پر 3.7ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔

ملک مقصود 2018میں ملک سے فرار ہو گیا تھا اس کے ریڈ وارنٹ جاری کیے گئے۔منی لانڈرنگ کی تفصیلات بتاتے ہوئے مشیر داخلہ نے کہا کہ غلام شبیر کے اکاﺅنٹ میں 1.57ارب روپے جمع کرائے گئے جبکہ 12 ملازمین کے نام پر 15ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی۔

وارث ٹریڈز میں بھی 1.32 ارب روپے جمع کرائے گئے جس کا مالک رمضان شوگر ملز کا چپڑاسی محمد وارث ہے جبکہ الفخری ٹریڈرز کمپنی چنیوٹ میں ایک فرنیچر والے کی ہے۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ چپڑاسی گلزارکے اکاﺅنٹ میں 2012سے2017تک42کروڑسے زائدجمع کرائے گئے، چپڑاسی2015میں فوت ہوگیاپھربھی اکاﺅنٹ میں پیسے آتے رہے جبکہ مسرور انور کے اکاﺅنٹ میں 23 کروڑ سے زائد آئے، ان تمام اکاﺅنٹ کوسلیمان شہبازاور اکاﺅنٹنٹ عثمان دیکھتا تھا۔

انھوں نے کہا صرف 3ارب کاکاروبارسے تعلق ہونےکاشبہ ہے، دھونس دھاندلی،ٹھیکوں کی مدمیں رقوم وصول کی گئیں، ایک شخص نے قبول کیاکہ اس نے چیک خودوزیراعلی ہاﺅس میں جاکردیا، بینک ملازمین کوساتھ ملا کرایک متوازی بینکنگ نظام کھڑاکیاگیا، کالا دھن نظام میں داخل کرکے سفید کرلیا جاتا تھا۔مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 60ارب روپے ان کی کمپنیوں میں ڈالے گئے، جو ایس ای سی پی اورایف بی آرمیں رجسٹرنہیں، الفقری ٹریڈرزچنیوٹ کے تاجرکے نام پرکھولی گئی ، 2.8ارب الفقری ٹریڈرزکے اکاﺅنٹ میں آئی۔

انہوں نے کہا کہ ڈبل جعلی کمپنیاں بنائی گئیں جو ایس ای سی پی اور ایف بی آر سے رجسٹرڈ نہیں تھیں۔ 2010سے 2018کے دوران 6جعلی کمپنیوں میں 7ارب روپے ڈالے گئے۔ تفتیش کے دوران ایک شخص نے تسلیم کیا کہ ایک چیک شہباز شریف کو دفتر جا کر دیا تاہم وہ شخص جان کے تحفظ کی وجہ سے اپنا نام سامنے نہیں لانا چاہتا۔شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ جرائم پیشہ افراد کو تحفظ فراہم کرنے کے پیسے لیتے تھے جبکہ ملازمین کے سارے اکانٹ سلیمان شہباز دیکھتا تھا۔

مشیر داخلہ نے شہبازشریف سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو اپنے خاندا ن اور کاروبار کا علم نہیں تھا ؟ کیا آپ کا خاندان غیر ملکی شہریت حاصل کرچکا ہے ؟ آپ کے بیٹے کا بیرون ملک قیام کا اسٹیٹس کیا ہے؟ آپ کا گزر بسر کیسے ہو رہا ہے، لندن میں مکانات کے کرائے کہاں سے دیتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ یہ جو جلسے کررہے ہیں ان پر بھی ان کی جیب سے ایک پائی نہیں دی جا رہی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں