صنعاء (عکس آن لائن)یمن کے وزیر داخلہ میجر جنرل ابراہیم حیدان نے کہا ہے کہ “حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں تجارتی اور ٹرانسپورٹ بحری جہازوں پر کیے گئے حملوں سے خطے کے ممالک، خاص طور پر بحیرہ احمر کے اطراف میں موجود ممالک کی سلامتی پر منفی اثرات پڑیں گے۔
اس کے علاوہ ان حملوں سے عالمی سطح پر اقتصادی مسائل جنم لیں گے۔انہوں نے عرب ٹی وی کو بتایا کہ “یمن کی حکومت اپنی سلامتی کے تحفظ اور علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے خطرات، خاص طور پر خطے کی طرف سے درپیش سلامتی کے خطرات کا اپنی سرزمین سے مقابلہ کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے۔ تاہم اسی عزم کے لیے سعودی عرب، مصر جیسے علاقائی اتحادیوں کے ساتھ ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “یمن کی حکومت اور صدارتی کونسل کو بحری جہازوں کی آزادی کو یقینی بنانے کے کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی حمایت کی ضرورت ہے، جو حوثیوں کو شکست دینے کے لیے صرف ریاستی خودمختاری کی بحالی سے حاصل ہو سکے گا۔ اس طرح تہران اس پر دبا نہیں ڈالے گا۔ انہوں نے کہا کہ خطہ بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں جہاز رانی کے راستوں پر فوجی کارروائیوں کیبعد افراتفری میں مبتلا ہے”۔
ایک متعلقہ سیاق وسباق میں یمنی وزیر نے کہا کہ “یمن کی حکومت کو اپنی خودمختاری کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے حمایت کا فقدان حوثیوں کی کارروائیوں کا باعث ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو بین الاقوامی جہاز رانی کو تحفظ فراہم کرنے اور بحیرہ احمر پر حملوں کو روکنے کے لیے یمن کی تسلیم شدہ حکومت کی مدد کرنی چاہیے۔سعودی عرب نے یمنی حکومت کی دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے ہرممکن تعاون کیا تاکہ حوثیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے فوجی آپریشن کی سطح پر یمنی فوج کو تیار کیا جا سکے۔
تیل سے اخذ کرنے والی رقوم فراہم کر کے مالیاتی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ایک اقتصادی اصلاحاتی پیکج پیش کیا جس سے اخراجات میں کمی آئی اور حکومت کے بجٹ کا بوجھ کم ہوا۔ یمن کے مرکزی بینک کو دیے گئے ڈپازٹس کے علاوہ اہم ترقیاتی اسکیموں کے لیے سعودی عرب کی طرف سے مدد کی گئی اور یمن کے سرکاری اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے تعاون فراہم کیا گیا۔میجر جنرل ابراہیم حیدان نے کہا کہ ان کا ملک آبنائے باب المندب کے ساتھ واقع ہے۔
بحیرہ احمر، خلیج عدن اور بحیرہ عرب پر تقریبا دو ہزار کلومیٹر ساحلی پٹی ہے جب کہ ایران اپنی ملیشیاں کے ذریعے اس سٹریٹجک خطے پر اپنا کنٹرول قائم کرنے کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔میجر جنرل حیدان کا کہنا تھا کہ “حوثی ملیشیا کی طرف سے بین الاقوامی جہاز رانی کے راستے کو خطرات کے پیش نظر خطے میں تنا بڑھا رہا ہے اور سمندری نیویگیشن کو عسکریت پسندی کی طرف دھکیل رہا ہے”۔