اسلام آباد(عکس آن لائن)جماعت اسلامی نے اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکارکرتے ہوئے کہاہے کہ جماعت اسلامی کسی مقصد کیلئے اشتراک عمل کسی سے بھی کرسکتی ہے مگر کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گی۔اتوارکویہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ میڈیا کی صنعت کو بہت مشکلات کا سامنا ہے، ورکرزکو معاشی و آزادی صحافت کے مسائل کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا دورہ کیا تو دیکھا ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قانون کی بالادستی ہے، قانون کے نفاذ والے ہی قانون شکنی کررہے ہیں، کچھ لوگ قانون کی بالادستی کے لئے اٹھنے والی آوازوں کو دبا دینا چاہتے ہیں، لوگوں کو ماورائے عدالت لاپتہ کردیا جاتا ہے ، جگہ جگہ ناکوں پر لوگوں کی توہین کی جاتی ہے، گوادر میں بڑے بحری جہازوں سے چھوٹی بڑی مچھلیاں نکالی جارہی ہیں ، جب احساس محرومی ہوگا تو عالمی قوتیں بھی اسے کیش کرتی ہیں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ فارم 47کی حکومت کو عوام پر جبری مسلط کردیا گیا،معیشت پر زبردستی کے خوشنما اعدادوشمار جاری کئے جارہے ہیں ، آج بھی وقت ہے چیف جسٹس آف پاکستان جوڈیشل کمیشن بنائیں اور فارم 45کی بنیاد پر الیکشن کے نتائج مرتب کرائیں۔انہوںنے کہاکہ غزہ میں دس ہزار لوگ لاپتہ ہوچکے ، چالیس ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، اسرائیل نے قحط سالی پیداکردی ہے ، امریکہ اسرائیل کو کارروائی کی اجازت دے رہا ہے ، مصر جواب دے اسرائیل کیسے رفح بارڈر بند کررہا ہے ، آج فلسطینیوں کی باری ہے تو کل کسی اور کی ہوگی ، پاکستان کے نمائندے اقوام متحدہ میں اچھا مقف اختیارکررہے ہیں ، مگر پاکستان کی صرف مثر آواز ہی کافی نہیں بلکہ آگے بڑھ کرعملی حصہ ڈالنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں اسلامی جمعیت طلبا نے مظاہرہ کیا جس پر تشدد کیا گیا، فلسطین کے حق میں وائٹ ہاس کے باہر تو مظاہرہ کیا جاسکتا ہے مگر اسلام آباد میں نہیں کیا جاسکتا ، انیس مئی کو جماعت اسلامی پشاورمیں غزہ ملین مارچ کررہی ہے جہاں اسلام آباد کے حوالے سے اہم اعلان کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر میں بنائی گئی حکومت کے نتائج سامنے آرہے ہیں ، وفاقی و آزاد کشمیر حکومتیں ملک دشمن قوت کو موقع فراہم نہ کریں، عوامی ایکشن کمیٹی کے اکثر مطالبات جائز ہیں، قوت کی بنیاد پر روکنے کی پالیسی ترک کی جائے ، پولیس سمیت دیگر ادارے بھی ہمارے ہیں ، پرامن مزاحمت کی جماعت اسلامی حمایت کرے گی ، جوکچھ ہوہا ہے، کشمیر پر ہماری پوزیشن اس کی متحمل نہیں ہوسکتی۔محمود خان اچکزئی کی زیرصدارت اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کا حصہ بننے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کسی مقصد کے لئے اشتراک عمل کسی سے بھی کرسکتی ہے مگر کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گی۔
٭٭٭٭٭