اسلام آباد(عکس آن لائن )دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیے ہوئے 132 دن گزر چکے ہیں جہاں اب تک لاک ڈاؤن اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی بل پیش کیے جانے سے نئی دہلی کا ‘چہرہ سامنے’ آگیا۔
انہوں نے بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کی مزمت کی۔ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہارٹ آف ایشیا کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کی۔علاوہ ازیں ڈاکٹر محمد فیصل نے مزید بتایا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے دوران افغانستان اور پاکستان کے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں بھی بھارتی وزیر خارجہ کے خطاب کا بائیکاٹ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ جہاں پر اور جس فورم پر بھی ضرورت ہو گی بھارت کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ہمارے علاوہ بھی بہت سے ممالک نے بھارت کے اقلیتوں کے خلاف متنازع شہریت ترمیمی بل کو مسترد کر دیا۔انہوں نے کہا کہ ہندوتوا اور وزیراعظم نریندر مودی نے بھارت کو ایک بند گلی میں لا کھڑا کیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ‘ہمیں حیرت ہے کہ امریکی محکمہ خزانہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کسی کو نامزد کرنے میں ناکام رہا’۔علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ انسانی حقوق کے عالمی دن وزارت خارجہ میں ڈپلومیٹک کور کو بریفنگ دی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ ڈپلومیٹک کور کو بریفنگ میں سیکریٹری خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو اجاگر کیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ سیکریٹری خارجہ نے بھارت کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقدامات کو یکسر مسترد کر دیا۔علاوہ ازیں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی نے کانفرنس کی سائیڈ لائن میں ترک صدر رجب طیب اردوان سے بھی ملاقات کی۔یاد رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈان نافذ کر کے آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کردی تھی۔مسلسل کرفیو اور لاک ڈاؤن کے باعث خدشہ تھا کہ وادی میں اشیائے خوراک اور طبی اشیا کی کمی پیدا ہوجائے گی، اس کے علاوہ بھارت کی حمایت کرنے والے سیاسی رہنماؤں سمیت 13 ہزار کشمیریوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ نے ترک صدر اور ترک وزیر خارجہ سے بھی ملاقاتیں کیں، دونوں ممالک کے وزرا ئے خارجہ نے پاک ترک تاریخی تعلقات پر روشنی ڈالی اور اس میں وسعت دینے پر غور کیا۔ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ بہت جلد پاک ترک اعلی سطح کی تزویراتی کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں طلب کیا جائے گا تاہم اس حوالے سے تفصیلات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔انہوں نے عندیہ دیا کہ بہت جلد ترک صدر کے دورہ پاکستان کے حوالے سے آگاہ کریں گے۔امریکا کی جانب سے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر پابندی سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ را ؤانوار کا معاملہ عدالت میں ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں امریکا نے پاکستان میں جعلی پولیس مقابلوں کے لیے بدنام سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔امریکی محکمہ خزانہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ راؤ انوار، سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس ملیر کے طور پر متعدد جعلی پولیس انکاؤنٹرز کے ذمہ دار ہیں جن میں پولیس کے ہاتھوں کئی شہری ہلاک ہوئے۔جس کے جواب میں محکمہ پولیس کے سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس ملیر راؤ انوار نے اپنے اوپر لگائی گئی امریکی پابندی پر کہا تھا کہ یہ ‘مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کی سازش ہے’۔گزشتہ کچھ ماہ سے تعطل کا شکار رہنے کے بعد امریکا اور افغان طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کے دوبارہ آغا کو پاکستان نے خوش آمدید کہا ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان، افغانستان کے مسئلے کے سیاسی اور پر امن حل کا حامی ہے اور اسلام آباد افغان امن عمل کے لیے سہولت کاری کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی سینیٹر لنزے گراہم کے مطابق بہت سی مثبت چیزیں افغانستان کے حوالے سے متوقع ہیں۔
افغانستان میں امن کے لیے طالبان اور امریکا کے درمیان مذکرات کے دوبارہ آغاز پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن افغان امن پر پیشرفت کو خراب کرنے والوں پر نظر رکھنا ہو گی۔نقیب اللہ محسود قتل کیس میں ملوث سابق ایس ایس پی را کا نام امریکا کی بلیک لسٹ میں ڈالے جانے سے متعلق سوال پر ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا را انوار کا معاملہ عدالت میں ہے لہذا اس پر زیادہ بات نہیں کی جا سکتی۔واضح رہے کہ رواں برس ستمبر میں امریکا نے طالبان کے ساتھ مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ ‘پاک روس باہمی تعاون کمیشن کے مذاکرات کا چھٹا دور اسلام آباد میں منعقد ہوا’۔انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ نے سعودی عرب کا دورہ بھی کیا۔علاوہ ازیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ بحرین پر جلد میڈیا کو آگاہ کریں گے۔بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایا کہ ‘کلبھوشن یادیو پر فی الحال کوئی اپ ڈیٹ نہیں ہے’۔