پیرس(عکس آن لائن)فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ترکی اور روس پردونوں رہنماؤں کیساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں زور دیا ہے کہ شام کے صوبہ ادلب میں دیرپا فائر بندی پر عملدرآمد کریں ، یہ بات ایلسی محل نے کہی۔ ماسکوباغیوں کے آخری مضبوط گڑھ کے خلاف دسمبر میں شروع ہونیوالے فوجی آپریشن کے بعدسے شامی فورسز کی حمایت کررہا ہے جہاں انقرہ بعض باغی گروپوں کی حمایت کرتا ہے۔
جاری بیان کے مطابق میکرون نے ترک صدر رجب طیب اردوان اور روسی رہنما ولادیمیرپیوٹن کے سامنے نہ تھمنے والے انسانی بحران سے متعلق انتہائی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے فوجی آپریشن کی وجہ سے دہشت گرد گروپوں کے پھیلنے کے خطرے سے متعلق بھی خبردار کیا ہے اور مزید کہا کہ اس سے شمال مغربی صوبے میں ایک ڈی ملٹرائز زون کے قیام کے لئے روس اور ترکی کے درمیان طے پانے والے 2018ء کے ادلب معاہدے کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ یہ معاہدہ ناکام ہو چکا ہے جیسا کہ شامی صدر بشار الاسد کی فورسز اپنے کنٹرول سے باہر آخری بڑے خطے کا قبضہ حاصل کرنے کے لئے متحرک ہو چکی ہیں۔
میکرون نے کہا کہ جارحانہ کارروائیوں کو فوری روکنے کی ضرورت ہے اور روس اور ترکی پر زور دیا کہ وہ معاہدے کے تحت دیرپا اور قابل تصدیق سیز فائر پر عملدرآمد کریں۔ انہوں نے مزید کہاکہ روس کو شمال مغربی شام میں اپنی فوجی کارروائی بند کرنی چاہیے اور عالمی انسانی قانون ، شہریوں و فوجی جوانوں کے تحفظ ، انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر رسائی دینے کے قانون کا احترام کرنا چاہیے۔ میکرون اورجرمن چانسلر انجیلا مرکل بحران کے خاتمے کے لئے اردوان اور پیوٹن کے ساتھ اجلاس کا مطالبہ کرچکے ہیں۔