اسلام آباد (عکس آن لائن) پاکستان میں نئی تاریخ رقم ہو گئی، پہلا پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب کیو چاند پر روانہ ہوگیا، دو آپٹیکل کیمروں سے لیس آئی کیوب کیو کی مدد سے چاند کی سطح کی تصاویر اور معلومات حاصل کی جائیں گی، سیٹلائٹ مشن آئی کیوب کیو چین کے ہینان سپیس لانچ سائٹ سے دن 12 بج کر 50 منٹ پر روانہ ہونا تھا، موسم کی خرابی کے باعث 2 بج کر 18 منٹ پر روانہ کیا گیا۔ سیٹلائٹ آئی کیوب کیو کی لانچ کو ویب سائٹ سے براہ راست ٹیلی کاسٹ بھی کیا گیا، آئی کیوب قمر کا ڈیزائن اور ڈیویلپمنٹ چین اور سپارکو کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے، چاند کی تصاویر بنانے کیلئے آئی کیوب قمر میں دو کیمرے نصب ہیں، سیٹلائٹ سے چاند کی سطح کی تصاویر چین کے ڈیپ سپیس نیٹ ورک کے ذریعے حاصل کی جائیں گی۔ مشن کی کامیابی کے بعد پاکستان ان چند ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا جنہوں نے چاند کے مدار میں اپنے سیٹلائٹ بھیجے ہیں، دوسری جانب آئی کیوب قمر چاند تک سیٹلائٹ بھیجنے کے مشن کی تیاری میں طلبا کا مرکزی کردار ہے۔
آئی کیوب کیو کو خلا میں بھیجنے کے مقصد سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خرم کا کہنا تھا کہ اس مشن کی مدد سے ہم سائنسی تحقیق، تکنیکی ترقی اور خلائی تحقیق سے متعلق تعلیمی منصوبوں میں آگے بڑھ سکیں گے، نہ صرف یہ بلکہ پاکستان کے پاس تحقیق کے لیے اپنی سیٹلائٹ سے لی جانے والی چاند کی تصاویر ہوں گی۔ خیال رہے 2022 میں چینی نیشنل سپیس ایجنسی نے ایشیا پیسیفک سپیس کارپوریشن آرگنائزیشن کے ذریعے رکن ممالک کو چاند کے مدار تک مفت پہنچنے کا منفرد موقع فراہم کیا تھا، ایپسکو کی پیشکش پر رکن ممالک نے اپنے منصوبے بھیجے تھے، ایپسکو کے رکن ممالک میں پاکستان، بنگلا دیش، چین، ایران، پیرو، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ترکیہ شامل ہیں۔ واضح رہے پاکستان کی جانب سے انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی نے بھی مجوزہ منصوبہ جمع کرایا تھا، 8 ممالک میں سے صرف پاکستان کے منصوبے کو قبول کیا گیا اور دو سال کی محنت کے بعد سیٹلائٹ آئی کیوب قمر کو مکمل کیا جا سکا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن روانگی پر قوم اور سائنسدانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے خلا میں پاکستان کا پہلا قدم قرار دیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جوہری کی طرح خلا کے میدان میں بھی پاکستانی سائنسدان اور انجینئرز اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔
پاک چین دوستی خوشبوں کی سرحد سے آگے نکل کر خلاں کی سرحد بھی پار کرچکی ہے۔ میں اس تاریخی موقع پر انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کی کور کمیٹی، اسپارکو سمیت پوری ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ 8 ممالک میں صرف پاکستانی منصوبے کو قبول کیا جانا ہمارے سائنسدانوں اور ماہرین کی قابلیت کا اعتراف ہے۔ تیکنیکی ترقی کے سفر کا یہ بہت تاریخی لمحہ ہے اور اس اہم کامیابی سے پاکستان خلا کے با مقصد استعمال کے نئے دور میں داخل ہو گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ کامیابی سیٹلائٹ کمیونیکیشن کے شعبے میں پاکستان کی صلاحیتوں کو بڑھائے گی، ساتھ ہی سائنسی تحقیق، اقتصادی ترقی اور قومی سلامتی کے لیے نئے مواقع بھی پیدا کرے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کےبیٹوں نے ثابت کیا کہ وہ خلاں کو بھی تسخیر کرنے کی صلاحیت، جذبہ اور مہارت رکھتے ہیں۔ اللہ نے چاہا تو 28 مئی 1998 کی طرح خلاں اور معاشی اوج کمال کو بھی پہنچیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مواصلاتی ڈھانچے میں خود مختاری کے اس خواب کی مکمل تعبیرسے پاکستان اس شعبے میں قائدانہ کردار ادا کرنے والے ممالک میں شمار ہو گا۔ پاکستان کی سائنس وٹیکنالوجی، جدید علوم اور ہنرمندی میں ترقی وقت اور ملک کی ضرورت ہے۔