بیجنگ (عکس آن لائن)چین کے وزیر خارجہ چھن گانگ نے چودہویں قومی عوامی کانگریس کے پہلے اجلاس کے زیر اہتمام پریس کانفرنس میں کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو چین کی طرف سے پیش کیا گیا ایک اعلیٰ معیار کا عوامی منصوبہ ہے اور اب تک دنیا کے 3/4 سے زیادہ ممالک اور 32 بین الاقوامی تنظیموں کو شرکت کے لئے راغب کیا ہے۔اس کے تجویز کئے جانے کے بعد گزشتہ دس برسوں میں ایک بلیو پرنٹ سے حقیقت میں تبدیل ہو کر تمام ممالک کی ترقی اور لوگوں کےمعاش کو فائدہ پہنچانے والا منصوبہ بن گیا ہے ۔
گزشتہ دہائی میں اس انیشیٹو نے تقریباً کھربوں امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کو متحرک کیا ہے، 3،000 سے زیادہ تعاون کے منصوبے تشکیل دیئے ہیں، اور بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک میں 4 لا کھ 20 ہزار ملازمتیں پیدا کی ہیں، اور تقریباً 40 ملین افراد کو غربت سے باہر نکالا ہے.چھن گانگ نے مزید کہا کہ نام نہاد “قرضوں کا جال”، یہ “ٹوپی” کسی بھی طرح چین کے سر پر نہیں ڈالی جا سکتی۔ اعداد و شمار کے مطابق کثیر الجہتی مالیاتی ادارے اور تجارتی قرض دہندگان ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کا 80 فیصد سے زائد حصہ رکھتے ہیں جو ترقی پذیر ممالک میں قرضوں کے دباؤ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
خاص طور پر گزشتہ سال کے بعد سے امریکہ نے شرح سود میں بے مثال اضافہ کیا ہے ۔ اس کے نتیجے میں مختلف ممالک سے فنڈز باہر آ چکے ہیں جس سے متعلقہ ممالک کے قرضوں کا مسئلہ مزید تشویشناک ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ چین کو سب سے اہم حریف اور سب سے شدید جغرافیائی سیاسی چیلنج سمجھتا ہےجو غلط ہے ۔ امریکہ نے مفاہمت کے راستے کا پہلا قدم ہی غلط اٹھایا ہے جو امریکی پالیسی کی بھی غلطی ہے ۔
چھن گانگ نے چین کے آئین کے مطابق مسئلہ تائیوان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ تائیوان کے معاملے کو کس طرح حل کرنا ہے یہ چینی عوام کا اپنا معاملہ ہے، جس میں کسی بھی ملک کو مداخلت کرنے کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب سے خلوص اور ہر ممکن کوششوں کے ذریعے ملک کی پرامن وحدت کی تکمیل کی کوشش کریں گے، تاہم ساتھ ساتھ ہر ضروری اقدامات بھی محفوظ رکھیں گے۔