تہران (عکس آن لائن)ایران کے نومنتخب صدر ابراہیم رئیسی نے واضح کیا ہے کہ اگر امریکا ویانا مذاکرات میں تہران کے تمام مطالبات پورے بھی کردیتا ہے تو وہ اس صورت میں بھی صدر جوبائیڈن سے ملاقات نہیں کریں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ابراہیم رئیسی ایران میں منعقدہ صدارتی انتخابات میں اپنی جیت کے بعد پہلی نیوزکانفرنس میں گفتگو کررہے تھے۔وہ اگست کے اوائل میں صدارتی منصب سنبھالیں گے۔ان سے یہ سوال کیا گیا تھا کہ اگر امریکاپہلے ایران کے مطالبات کوپورا کردیتا ہے تو کیا وہ دونوں ملکوں کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے جوبائیڈن سے ملنے کو تیارہوں گے؟اس کے جواب میں انھوں دوٹوک اندازمیں کہا: نہیں۔انھوں نے امریکا پر زوردیا کہ وہ جوہری سمجھوتے میں دوبارہ شامل ہوجائے اور ایران کے خلاف عاید کردہ تمام پابندیوں کو ختم کردے۔ایران کے خلاف عاید کردہ تمام پابندیاں ختم ہونی چاہییں اور تہران کواس کی تصدیق کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا۔ابراہیم رئیسی نے صحافیوں سے گفتگو میں ایران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ اس کے بیلسٹک میزائلوں کے پروگرام اورعلاقائی ملیشیائوں کے لیے حمایت کے موضوع پرکوئی بات نہیں ہوسکتی۔جب ان سے 1988 میں ایران میں سیاسی قیدیوں کی بڑے پیمانے پر پھانسیوں میں ان کے کردار کے بارے میں سوال کیا گیا توانھوں نے خود کوانسانی حقوق کامدافع اور وکیل قرار دیا۔انھوں نے کہاکہ اگرکوئی پراسیکیوٹر لوگوں کے حقوق اور معاشرے کی سلامتی کا دفاع کرتا ہے تو اس کی تعریف اور حوصلہ افزائی کی جانا چاہیے۔مجھے فخر ہے کہ میں نے جہاں بھی پراسیکیوٹر کے طور پر کام کیا تو میں نے سکیورٹی کا دفاع کیا۔