تہران (عکس آن لائن)ایران کے سابق شاہ محمد رضا پہلوی کے فرزندِاول جلاوطن رضاپہلوی نے کہا ہے کہ دنیا بہت جلد اسلامی جمہوریہ کے موجودہ نظام کا خاتمہ ملاحظہ کرے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک انٹرویو میں انھوں نے کہاکہ تاریخ یہ ثابت کرتی ہے کہ کوئی بھی مطلق العنان نظام تادیر برقرارنہیں رہتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ایران کی نوجوان نسل ایک مختلف زندگی چاہتی ہے مگر موجودہ نظام اس کو ایسی زندگی مہیا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ایران کے سابق ولی عہد نے کہا کہ آج ہم ملک کے ہرکونے میں آزادی کے زیادہ سے زیادہ مواقع دیکھ رہے ہیں۔یہ اس حقیقت کا اشارہ ہے کہ نظام نہ صرف اپنا قانونی جواز کھوچکا ہے بلکہ اس کی گرفت بھی ڈھیلی پڑنا شروع ہوگئی ہے۔رضاپہلوی نے انٹرویو میں واضح کیا کہ موجودہ نظام کی خاتمے کی صورت میں وہ ایران کے شاہ نہیں بنناچاہتے بلکہ ان کی زندگی کا مشن یہ ہے کہ ایران کو آزاد کرایا جائے،اس نظام کو نکال باہرکیا جائے اور ملک میں ایک سیکولر جمہوری نظام قائم کیا جائے۔
اگر ایسا ہوجاتا ہے توزندگی میں یہ ان کے سیاسی مشن کا حاصل ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ایرانی نظام اپنے کردار کو تبدیل نہیں کرسکتا کیونکہ اس کا تمام وجود اس کی بقا پر منحصر ہے۔انھوں نے کہا کہ ایرانی نظام اپنے نظریے کو برآمد کرنا چاہتا ہے اور خطے میں براہِ راست یا اپنے گماشتہ گروپوں کے ذریعے بالادستی چاہتا ہے۔اس لیے جس معاملے پر بھی مذاکرات ہورہے ہیں،اس سے قطع نظران کا نقدحاصل یہ ہے کہ یہ ایک بے فائدہ مشق ہیں اورایرانی نظام ان مذاکرات کو بلیک میلنگ کے ایک حربے کے طورپر استعمال کررہا ہے۔وہ دنیا کو خود سے ایک ڈیل کے لیے مجبور کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ ہمارے خطے کی جغرافیائی سیاست پر اپنی گرفت کو برقراررکھ سکے۔
رضا پہلوی کاکہنا تھا کہاگر ایران کے خلاف عاید کردہ پابندیوں کو ختم کردیا جاتا ہے تو اس سے اس نظام کو تقویت ملے گی اور وہ خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھ سکے گا۔انھوں نے خیال ظاہر کیا کہ ایران پردبا میں کمی سے مزید نتائج حاصل نہیں کیے جاسکتے بلکہ مزید دبا ڈال کر ہی نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ان کے بہ قول ایرانی نظام پر مزید دبا ایرانی عوام ہی کے مفاد میں ہوگا کیونکہ اس نظام کو جب کبھی سانس لینے کا موقع ملتا ہے تو اس کا خمیازہ عوام ہی کو بھگتنا پڑتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ویانامذاکرات کے نتیجے میں ایران کو اگر ریلیف ملتا ہے تواس سے ایرانی عوام کو کچھ ملنے کا نہیں کیونکہ ہم اوباما انتظامیہ کے دور میں بھی یہ دیکھ چکے ہیں۔تب ایرانی نظام کو کثیررقوم جاری کی گئی تھی لیکن ان میں سیایک پائی بھی ایران میں عوام پر خرچ نہیں کی گئی تھی۔ان سے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ایک حالیہ انٹرویو سے متعلق بھی سوال پوچھا۔اس انٹرویو میں شہزادہ محمد نے کہا تھا کہ سعودی عرب زیادہ خوش حال ایران چاہتا ہے اور اس کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کا خواہاں ہے