رضا ربانی

اٹھارہویں ترمیم طویل سیاسی جدوجہد کے سفر سے گزری،پاکستان کے بنیادی اصول میں وفاق اور صوبائی خودمختاری شامل تھی،رضا ربانی

اسلام آباد(عکس آن لائن)سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر رضا ربانی نے کہاہے کہ اٹھارہویں ترمیم طویل سیاسی جدوجہد کے سفر سے گزری،پاکستان کے بنیادی اصول میں وفاق اور صوبائی خودمختاری شامل تھی،پاکستان کو سیکورٹی اسٹیٹ میں بدل دیا گیا، معاشی ترجیحات تبدیل ہوئیں،وفاقی پارلیمانی نظام تبدیل ہوا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیئر مین سینٹ نے کہاکہ قائد اعظم کے انتقال کے بعد انکا تصور کہ یہ فلاحی ریاست ہو گی بدل دیا ۔ رضا ربانی نے کہاکہ پاکستان کو سیکورٹی اسٹیٹ میں بدل دیا گیا، معاشی ترجیحات تبدیل ہوئیں،وفاقی پارلیمانی نظام تبدیل ہوا۔

رضا ربانی نے کہاکہ 1962 کے آئین اور ون یونٹ کو دیکھا، پارلیمان میں سب سے پہلے نکتہ اعتراض بنگالی زبان پر اٹھا۔رضا ربانی نے کہاکہ چھوٹے صوبے محرومی کا شکار ہوئے ،اٹھارہویں ترمیم نے لازمی کیاکہ وزیراعظم مشترکامفادات کونسل اجلاس کی صدارت کریگا۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے لازم کیا کہ 90 دن میں مشترکا مفادات کونسل کا ایک اجلاس لازم ہے،اٹھارہویں آئینی ترمیم سے قبل مشترکامفادات کونسل کے صرف 11 اجلاس ہوئے تھے۔

رضا ربانی نے کہاکہ جہاں صوبوں اوروفاق کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت ہے وہ معاملے مشترکہ مفادات کونسل میں لائے جائیں تاکہ تمام صوبوں کی شراکت سے یہ مسائل حل ہوں۔ انہںنے کہاکہ کہا جاتا ہے کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کی وجہ سے کہاجارہا ہے وفاق اور صوبے الگ سمت جارہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اگر آپ آئین میں دیے میکنزم استعمال نہیں کریں گے تو یہی ہو گا۔ رضا ربانی نے کہاکہ انٹر پراونشل کوآرڈینیشن وزارت کھڈے لائن لگی ہے،آئین میں ترمیم کرکے کہا قدرتی وسائل کی 50 فیصد ملکیت وفاق اور 50 فیصد صوبے کے پاس ہو گی۔

رضاربانی نے کہاکہ آج تک اس پر عملدرآمد کا کوئی میکنزم نہیں بنایا گیا،تیل کی دریافت کے پراجیکٹ کا میکنزم ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ صوبوں کو خصوصاً صحت اور تعلیم کے شعبے کی منتقلی میں مزاحمت کی گئی ،اس معاملے پر بین االاقومی ممالک سے بھی مداخلت کی گئی۔رضا ربانی نے کہاکہ وفاقی حکومت نے تعلیم کے شعبے پر قبضہ کیا ہوا تھا،کیا وفاقی حکومت کے ماتحت تعلیم 100 فیصد ہو گئی تھی۔ انہوںنے کہاکہ اگر صوبوں کے پاس صلاحیت نہیں تو کیا وفاق کے پاس ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں