اسلام آباد (عکس آن لائن) صدر پاکستان عارف علوی نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم نظرثانی سے بہتر ہو سکتی ہے۔
ایک انٹرویومیں صدر مملکت نے کہا کہ سندھ حکومت کے اختیارات سلب کرنے کی تجویز کبھی زیرغور نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبے میں اختلافات چلتے رہتے ہیں، وسائل کی تقسیم پراختلافات معمول کی بات ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں مادر پدر آزاد کرپشن رہی ہے، کرپشن جاری رہی تو اداروں کا حال اسٹیل ملز جیسا ہوگا۔
انہوںنے کہاکہ عمران خان کی کرپشن کے خلاف جنگ جاری ہے، پہلی بارحکومت نے اسکینڈلز کی تحقیقات کے بعد رپورٹس جاری
کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 1300نیب مقدمات میں سے صرف 5 بیوروکریٹس کے خلاف تھے، نیب کا قانون مناسب ہے،
بار ثبوت ملزم پر ہی ہونا چاہیے، اگر کسی کو نیب قانون پر اعتراض ہے تو وہ پٹیشن دائر کردے۔صدر عارف علوی نے مالم جبہ،
بلین ٹری اور بی آرٹی سمیت سب منصوبوں کی تحقیقات کی حمایت کی اور کہا کہ جہانگیر ترین کو حکومت نے باہر نہیں بھیجا،
وہ واپس آجائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ بطور صدر انہوں نے اپنے خلاف مقدمات میں استثنیٰ لینے سے انکار کیا۔
ملک میں کورونا کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عیدالاضحی پر اجتماعی قربانی کرنی چاہیے،
حکومت نے کورونا کے باعث عیدالفطر کی طرح عیدالاضحی کیلئے بھی پالیسی بنالی ہے۔انہوں نے کہاکہ شکر ہے کورونا سے
اموات کم ہوئی ہیں، میں تو چاہتا تھا کورونا میں سب کچھ بند ہوجائے لیکن وزیراعظم نے مجھے بھی اسمارٹ لاک ڈاؤن پر قائل کیا۔
تعلیمی اداروں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے عید کے بعد کورونا صورتحال دیکھ کر کھولنے چاہئیں۔
کشمیر پالیسی کے بارے انہوں نے کہا کہ حکومت کی کشمیر پالیسی کمزور نہیں ہے، مودی حکومت مسلمانوں کیخلاف نفرت کی
پالیسی روا رکھے ہوئے ہے جب کہ 3سالہ بچے کی تصویر نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ دنیا ہوش کرے
کیوں کہ مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں کی نسل کشی کا خطرہ ہے۔