اسلام آباد (عکس آن لائن) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم نے یونیورسٹی کی قیادت کے پہلے سال ہی یونیورسٹی کی علمی ترقی کے لئے مختلف اقدامات کے ساتھ ساتھ ملک کے ہر کونے میں بطور خاص دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں یکساں تعلیمی مواقع فراہم کرنے کو یقینی بنانے کے لئے مزید 9 ۔پسماندہ علاقوں میں اپنے کیمپسسز قائم کردئیے ہیں.
اِن علاقوں میں رہائش پذیر حصول علم کے متلاشی لاکھوں لوگوں کومعیاری تعلیم حاصل کرنے کا موقع دستیاب ہوگیا ہے یعنی ایک سال کے مختصر عرصے میں علاقائی دفاتر اور ماڈل سٹڈی سینٹرز کی تعداد 44 سے بڑھا کر53 کردی گئی ہیں اور اتنی کم مدت میں اتنے وسیع پیمانے پر تعلیمی نیٹ میں توسیع کی کوئی مثال یونیورسٹی کی تاریخ میں موجود نہیں ہے۔
رواں سال کے دوران بہاﺅلنگر تیمرگرہ) دیر( شیخوپورہ اور راولاکوٹ میں علاقائی دفاتر قائم کئے جبکہ ملیر(کراچی) خاران(بلوچستان ( وادی ہنزہ ) گلگت بلتستان (دادو) سندھ ( اور منڈی بہاﺅالدین) پنجاب (میں ماڈل سٹڈی سینٹرز قائم کردئیے گئے ہیں.
یونیورسٹی کے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے بعد میں اِن ماڈل سٹڈی سینٹرز کو سب ریجنل آفس کا درجہ دیا جائے گا۔ سندھ کے دور دراز اور پسماندہ علاقہ “کندھکوٹ”میں ماڈل سٹڈی سینٹر کا قیام پائپ لائن میں ہے جس کے لئے حکومت سندھ نے پلاٹ عطیہ کرنے کی رضامندی ظاہر کی ہوئی ہے۔
ریجنل کیمپسسز کے نیٹ ورک میں یونیورسٹی کے اپنے بلڈنگز کی تعداد 18 ہیں جبکہ 30 دفاتر کرایہ کے مکانوں میں قائم ہیں یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اِس جانب بھی خصوصی توجہ مرکوز رکھی ہے چار مختلف مقامات) قلات سکھرمورو اور مٹھی ( میں ریجنل کیمپسسزکے بلڈنگز کی تعمیر کا کام دسمبر میں شروع کیا جائے گا.
یوں یونیورسٹی کے ریجنل آفسسز کے اپنے بلنڈنگز کی تعداد 22 ہوجائے گی۔انفراسٹرکچر نیٹ ورک کی توسیعی پراجیکٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈائریکٹر ریجنل سروسسز انعام اﷲ شیخ نے بتایا کہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالقیوم نے اپنی پوری توجہ ملک کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں تعلیمی سہولتیں فراہم کرنے پر مرکوز رکھی ہے.
وائس چانسلرنے تہیہ کررکھا ہے کہ ملک کے جس کونے میں بھی رسمی نظام تعلیم کی سہولتیں مئیسر نہیں ہیں وہاں پر اوپن یونیورسٹی کے علاقائی دفاتر یا ماڈل سٹڈی سینٹرز قائم کئے جائیں گے۔