لاہور( عکس آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ انتخابات آرہے ہیں عوام بھی تیاری کریں اور امیدوار بھی حلقوں میں انتخابی مہم شروع کریں ، پی ڈی ایم والے بھاگنا چھوڑ دیں اور انتخابات کی تیاری کریں ، آپ کو سیاسی طور پر پھینٹا تو پڑنا ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ میں فواد چوہدری ، میاں اسلم اقبال اور دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ جو انتخابات سے فرار چاہتے ہیں عدالت کی جانب سے انہیں آخری موقع دیا گیا ہے کہ جواب جمع کرائیں اور اپنے دلائل پیش کریں ۔ یہ واضح ہو گیا ہے کہ گورنر نے اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد انتخابات کی تاریخ دینی ہے اور نگران کابینہ بنانی ہے ۔
انہوںنے آئین کی شق استعمال کرتے ہوئے نگران کابینہ تو بنا دی ہے لیکن تاریخ دینا جو ان کا پہلا کام تھا وہ ذمہ داری پوری نہیں کی ،اگر گورنر ذمہ داری پورے نہیں کرتے تو یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور اگر وہ بھی اس کوپورا نہیں کرتا تو پھر صدر پاکستان کے پاس اختیار ہے وہ الیکشن ایکٹ2017ء کے کہیں گے اور وہ پہلے ہی یہ اقدام کر چکے ہیں ۔ یہ لوگ انتخابات سے بھاگ رہے ہیں کیونکہ انہیں سیاسی موت نظر آرہی ہے ، یہ سیاسی طور پر عمران خان کا مقابلہ کر نہیں سکتے ،دہشت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں ، طاقت اور جبر کے ذریعے دبانے کی کوشش کررہے ہیں ،بات کرنے پر دہشتگردی اورغداری کے پرچے کاٹے جارہے ہیں ، جتنی مرضی کوشش کر لیںآپ کاوقت ختم ہو چکا ہے،آئین پاکستان آخری حل ہے ،عدالتیں بھی آئین پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوں گی ، عوام اور تحریک انصاف بھی آئین کے ساتھ کھڑے ہیں ،
بھاگنا چھوڑ دیں اورانتخابات کی تیاری کریں کیونکہ آپ کو سیاسی طو رپر پھینٹا تو پڑنا ہے ، آپ نے سیاسی طور پر غرب ہونا ہے ،جو بچا سکتے ہیں وہ بچا لیں ،اپنی ذمہ داری پوری کرنے پر اپنا وقت لگائیں۔عوام بھی تیاری کریں اور امیدوار بھی حلقوں کے اندر انتخابی مہم شروع کریں کیونکہ انتخابات آرہے ہیں ۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پی ڈی ایم پہلے عوام سے بھاگ رہی تھی پھر الیکشنوں سے بھاگی اوراب عدالت سے بھاگ رہی ہے ، کبھی ایک وکیل آتا ہے کبھی دوسرا آتا ہے ہماری تیاری نہیں ہے ، تیسرا آتا ہے میں کئی اور مصروف ہوں ۔ پنجاب کے 12کروڑ سے زیادہ عوام کے حقوق سلب ہوئے ہیں ، پاکستان کے آئین کی بنیاد قرارداد مقاصد کے اوپر ہے، پاکستان میںاقتدار اعلیٰ اللہ کی ذات کو ہے جس کو عوام کے منتخب نمائندے ایکسر سائز کریں گے اور یہ آئین کا مجموعہ ہے ۔
پنجاب میں وہ لوگ نگران حکومت میںلگے ہوئے جنہیں محلے والے بھی نہیں جانتے ، اگر وہ گھر والوں سے دوسری باری سالن مانگیں تو گھر والے پلیٹ اٹھا کر مارتے ہیں تم کہاں آ گئے ہو ۔ عوام کو یہ حق حاصل ہے کہا نہوں نے منتخب نمائندوں کے ذریعے حکومت کرنی ہے ۔انہوںنے کہا کہ عدالت میں جو دلائل دئیے گئے ہیں اس میں بڑا واضح کہا گیا ہے کہ اسمبلی ٹوٹے گی تو نوے روز میں انتخابات ہونے ہیں،اگر آپ اس پر عمل نہیں کر رہے تو آپ آئین توڑ رہے ہیں اور اس پر آرٹیکل چھ لگتا ہے جس کی سزا موجود ہے ۔ دوسری پارٹی کے کے وکیل ایک ایک کر کے آتے اور جوتے اٹھا کر بھاگ رہے ہیںیہی حال ان کا انتخابات میں بھی ہے ۔انہوںنے کہا کہ الیکشن کمیشن برا مانتا ہے تو میںان کو اسسٹنٹ کہہ لوں ۔آج اخباروں میں آیا ہے کہ سکیورٹی کے لئے رینجرز نہیں دیں گے ، انتخابات کے اخرابات کے لئے پیسے نہیں دئیے جائیں گے ۔
آئین کے آرٹیکل 230 میں واضح ہے تمام اداروں نے الیکشن کمیشن کے احکامات پر عملدرآمد کرنا ہے اور انکار کا کوئی آپشن نہیں ، اگر آپ الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے کے لئے سہولیات نہیں دیتے تو آپ آرٹیکل 220کی خلاف ورزی کر رہے ہوںگے ، وزارت دفاع ،وزارت داخلہ یاکسی اور ایگزیکٹو اتھارٹی ہو وہ انتخابات کرانے میں رخنہ نہیں ڈالے گی ۔میں نے تو فاضل عدالت سے کہا ہے کہ رات بارہ بجے تک سنیں اب تو ویسے بھی رواج ہے عدالتیں رات بار بجے کھل جاتی ہیں، جس پر فاضل جج صاحب نے کہاہے کہ آج جمعہ کے روز حتمی فیصلہ ہوگا اور ہمیں امید ہے کہ پاکستان کے عوام کو ان کا آئینی حق ملے گا۔اگر انتخابات نہیں ہوتے تو پھر پاکستان میں آئین نہیں ہے ، تو آئین کی بحالی کی تحریک چلانے پڑے گی ۔