چین

امریکی ٹیرف جنگ کے خلاف چین کا جواب ، اعلیٰ “بلی ٹیکس”

نیو یارک(عکس آن لائن)واشنگٹن کی جانب سے چین کے ساتھ تجارتی جنگ میں بھاری محصولات کا بدلہ سامنے آ گیا ہے،چینی انٹرنیٹ صارفین نے امریکی انٹرنیٹ صارفین پر ‘کیٹ ٹیکس لگانے ‘ کا اعلان کیا ہے ۔

چینی انٹرنیٹ صارفین چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم” شیاؤ ہونگ شو ” یعنی ریڈ نوٹ کے لیے رجسٹریشن کروانے والے امریکی انٹرنیٹ صارفین سے پوچھ رہے ہیں کہ “کیا آپ کے پاس بلی ہے؟ اگر ہے تو دکھائیں!” اس کے بعد جن امریکی انٹرنیٹ صارفین سے کہا جاتا ہے وہ اپنی پیاری بلیوں کی تصاویر تحفے کے طور پر اپنی بلی کی تصویر پوسٹ کر دیتے ہیں۔ اس عمل کو سوشل میڈیا میں ” کیٹ ٹیکس ” کا نام دیا گیا ہے۔

13 جنوری کے بعد سے امریکہ میں مقیم صارفین کی ایک بڑی تعداد نے چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم شیاؤ ہونگ شو کو “جوائن ” کیا ہے ۔یہ امریکی صارفین امریکی حکومت کی جانب سے “انفارمیشن سیکیورٹی” کی بنیاد پر کیے گئے فیصلے کے جواب میں احتجاج کے طور پر خود کو “ٹک ٹاک پناہ گزین” کہتے ہیں ۔

اس فیصلے میں امریکہ میں تقریباً 170 ملین صارفین رکھنے والے سوشل پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی چینی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کو 19 جنوری تک ٹک ٹاک کو فروخت کرنے یا ایپ کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں مذکورہ بالا “ٹک ٹاک پناہ گزینوں” کے شیاؤ ہونگ شو میں شامل ہونے اور چینی انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے اعلیٰ “کیٹ ٹیکس”لگانے کا ایک خوشگوار منظر دیکھنے میں آیا ہے اور “بین الاقوامی انٹرنیٹ صارفین کا ایک کارنیوال” دیکھا جا رہا ہے ۔

لوگوں نے دیکھا ہے کہ بہت سے “ٹک ٹاک پناہ گزین” بلاگرز ہیں جن کے بیرون ملک خاصے مداح ہیں۔ یہ غیرملکی بلاگرز شیاؤ ہونگ شو پر کپڑے اور پالتو جانوروں جیسا مواد پوسٹ کرتے ہیں، اپنی ذاتی صلاحیتوں اور ہنر کو ظاہر کرتے ہیں اور یہاں تک کہ براہ راست نشریات کا آغاز کرتے ہیں اور چینی صارفین کے ساتھ چیٹ کرنے کے لئے “انگلش کارنر” کا انتخاب کرتے ہیں ۔

ایسے انٹرنیٹ صارفین بھی موجود ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ اپنی اپنی آمدنی اور اخراجات کا تبادلہ کر رہے ہیں اور میڈیکل بل پوسٹ کر رہے ہیں ۔اس کے علاوہ بہت سے امریکی انٹرنیٹ صارفین نے “میرے چینی جاسوس کے ساتھ دوبارہ ملیں” جیسی مہم کا آغاز کیا ہے جو دراصل واشنگٹن کے “انفارمیشن سیکیورٹی” کی بنیاد پر ٹک ٹاک کو دباؤ میں لینے کے امریکی طرز عمل پر ایک طنز ہے ۔

مجھے یقین ہے کہ جیسے ہی انٹرنیٹ صارفین کے دو گروہ جو کبھی نہیں ملے، ان کے ایک دوسرے سے ملنے کا جوش و خروش ختم ہو جائے گا تو تاریخی اور ثقافتی پس منظر کے اختلافات کی وجہ سے رائے اور تصورات کے اختلافات اور تضادات میں بتدریج اضافہ ہوگا، لیکن یہ توقع نہیں کی تھی کہ اس ضمن میں سب سے پہلا تضاد پیغام کی صورت میں دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی والدہ مائر مسک کے اکاونٹ پر آیا جس میں پوچھا گیا کہ “آپ یہاں کیوں ہیں”، “آپ کا بیٹا مارک زکربرگ ٹک ٹاک کو شکست نہیں دے سکے تو اس نے یہ سازش کی اور ہم ٹک ٹاک پناہ گزین بن گئے ” ۔

اسی دوران امریکیوں کی ایک بڑی تعداد نے جمع ہو کر کمنٹس میں نقطہ نظر کی لڑائی شروع کر دی، جس سے خوفزدہ ہو کر مائر مسک نے راتوں رات” کمنٹس آپشن ” کو بند کر دیا۔ ٹک ٹاک پناہ گزینوں کی شیاؤ ہونگ شو کی طرف تیز منتقلی کی اس لہر کا سب سے واضح اثر یہ ہے کہ مختلف وجوہات کی بنا پر دونوں فریقوں کے درمیان موجود انفارمیشن کوکون کو براہ راست توڑ دیا گیا ہے جس سے امریکی اور چینی دونوں حیران رہ گئے ہیں ۔ تاہم، مثبت نکتہ نظر یہ ہے کہ معلومات کا یہ براہ راست تبادلہ لوگوں سے لوگوں کے تبادلے میں پہلا قدم ہے، اور یہ ملک سے ملک کے تبادلے میں بھی ایک اہم قدم ہے.

تاریخ پر نظر ڈالیں تو 1949 میں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد امریکہ اور مغربی کیمپ نے سوشلسٹ نیو چائنا کو روکنے کے لیے چین کو بدنام کرنے اور افواہیں پھیلانے کی ایک طویل مدتی مہم چلائی ۔ 1972 میں یعنی سابق امریکی صدر ریچرڈ نکسن کے دورہ چین کے بعد بڑی تعداد میں امریکیوں نے چین آنا شروع کر دیا اور اس کے بعد ہی انہیں محنتی، مہربان اور دوستانہ چینیوں کے بارے میں معلوم ہوا اور اس طرح آنے والی دہائیوں میں چین امریکہ تبادلوں اور تعاون کی نفسیاتی بنیاد رکھی گئی۔

گزشتہ سال نومبر میں جب چینی صدر شی جن پھنگ نے صدر بائیڈن سے ملاقات کی تو انہوں نے چین امریکہ تعلقات کے سات اسباق کا خلاصہ کیا تھا جن میں سے چھٹا یہ تھا کہ ہمیں ہمیشہ دونوں ممالک کے عوام کو اکٹھا کرنا چاہیے اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تبادلے کی راہ ہموار کرنی چاہیے۔ لہٰذا، چاہے وہ اب شیاؤ ہونگ شو ہو، یا مستقبل میں مزید مواصلاتی چینلز، بلاشبہ اس سے دونوں ممالک کے عوام کے لیے مداخلت اور رکاوٹوں کو دور کرنے، باہمی افہام و تفہیم اور دوستی میں اضافہ اور دونوں ممالک کے مابین دوستانہ تعاون اور تبادلوں کو مزید مضبوط بنانے کی راہ ہموار ہوگی، جو واقعی ایک اچھی پیش رفت ہے۔

یقیناً اس سلسلےمیں مسائل بھی سامنے آئیں گے، دہشت گردی، فرقہ واریت اور نظریاتی تضادات وغیرہ بھی دیکھے جائیں گے ۔لیکن ہمیں محتاط رہنا ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ نئی صورتحال کے سامنے چین کے انٹرنیٹ پلیٹ فارم تیزی سے اپنے ریگولیٹری تکنیکی وسائل اور اقدامات کو ایڈجسٹ اور اپ گریڈ کریں گے۔ ایک اور نکتہ نظر سے، میں کچھ اسکالرز کے خیالات سے بھی متفق ہوں کہ ٹک ٹاک اور دیگر چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اپنے اثر و رسوخ کو بڑھارہے ہیں، اور “اثر و رسوخ” کی دو دھاری تلوار کو متوازن رکھنے اور اس کا اچھا استعمال کرنے کی سمت میں ٹک ٹاک اور چینی پس منظر رکھنے والی دیگر انٹرنیٹ کمپنیوں کو عالمی مارکیٹ میں اپنے انتظامات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

گلوبلائزیشن کے عمل میں، چینی کمپنیوں کے لئے یہ انتہائی ضروری ہے کہ وہ مقامی طرز فکر کے ساتھ غیر ملکی مارکیٹوں میں طویل المدت کے عنصر کو دریافت کریں اور پوری امید ہے کہ ٹک ٹاک اور چینی انٹرنیٹ کمپنیاں انتہائی پیشہ ورانہ پوزیشن کے ساتھ عالمی مارکیٹ کے تاریخی انضمام کو مکمل کر سکتی ہیں۔ یہ بھی امید ہے کہ متعلقہ فریق انہیں زیادہ رواداری اور یہاں تک کہ سمجھوتے کی گنجائش فراہم کریں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ یہ حیرت انگیز چینی کمپنیاں کم بوجھ اور مستحکم انداز میں آگے بڑھ سکیں!