اسلام آباد (نمائندہ عکس ) تحریک انصاف کے رہنما وسابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ گیارہ اپریل کو قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 125ارکان نے استعفی دیا،
قومی اسمبلی میں شاہ محمود قریشی نے کھڑے ہو کر کہا کہ ہم استعفی دینا چاہتے ہیں، اس کے بعد تیرا اپریل کو اس وقت کے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی جانب سے اسمبلی سیکرٹریٹ سے نوٹیفکیشن کے بعد استعفیٰ منظوری کا عمل شروع ہوا تھا، الیکشن کمیشن کے پاس ان استعفوں کو نا منظور کرنے کا کونسا قانون موجود ہیں۔
پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے غیر قانونی کام کئے ، یہ غیر قانونی کام کوئی پہلی بار نہیں ہوا ، یہ استعفے اس لئے دیئے گئے تاکہ قوم کے سامنے ساری ساز ش سامنے آسکے ۔
قومی سلامتی کمیٹی نے دو بار بیرونی مداخلت کی تصدیق کی ۔ رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور پی ٹی آئی خودمختاری پر یقین رکھتی ہے ، پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں اس سازش کا حصہ نہ بننے پر استعفی دیئے تھے ۔ سپیکر قومی اسمبلی کو استعفے روکنے کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔
الیکشن کمیشن نے اپنی مرضی کے گیارہ استعفی منظور کئے ،انہوں نے کہا کہ بیرونی سازش کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی کال پر عوام باہر نکلی جس کی مثال نہیں ملتی ۔ اب ملک میں سازش کرنے والے بہانہ ڈھونڈ رہے ہیں کہ چالاکی سے ریاست چلائی جائی ۔
ان کی ساری سازشیں ناکام ہونگی ۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے خلاف ریفرنس دائر کیا جارہا ہے ۔
دو صوبائی اسمبلیوں نے قرارداد منظور کرلی۔ کہ الیکشن کمیشن جانبدار ہے،الیکشن کمیشن اب پی ڈی ایم کا حصہ ہوگیا ،تجویز دی کہ انتخابی نشان رکھ لیں۔ الیکشن کمیشن ایک سیاسی پارٹی بن گئی ہیں اور ایک سیاسی نشان بھی بنالیں۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ نئے انتخابات ہوں نیامینڈیٹ آنا چاہیے جس کا فیصلہ عوام کرے گی۔ آج ایک پٹیشن دائر کی جارہی ہے جس کافیصلہ جلد آجائیگا ۔