اسلام آباد (عکس آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن )کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے اداروں نے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دلایا، ایوان سے غیر حاضر رکن کو وزیراعظم نے دھمکیاں دیں ، اسپیکر قومی اسمبلی خاموش رہے، جب تک آئین اور قانون کے راستے پر واپس نہیں آئیں گے ملک آگے نہیں بڑھے گا۔احتساب عدالت میں ایل این جی ریفرنس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دنیا کے پارلیمان کا اصول ہے جو آدمی ایوان میں نہ ہو اس کی بات نہیں کرسکتے۔شاہد خاقان نے کہا کہ ملک میں اخلاقیات کی پرواہ ختم ہوچکی ہے،اپوزیشن کو دھمکیاں اور گالیاں دیں گئیں، اسپیکر صاحب خاموش رہے انہیں ہائوس چلانے کا اور اخلاقی قدروں کا علم نہیں۔لیگی رہنما نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی صاحب کے الیکشن سے پہلے بھی ارکان کو دھمکیاں دی گئیں۔سابق وزیر اعظم نے بتایا کہ گزشتہ روز پی ڈی ایم اجلاس میں بات ہوئی کہ کس طرح ملک کو راہ راست پر لایا جائے،
اس حکومت کی حیثیت کیا ہے پورا پاکستان جانتا ہے، آج ملک کا وزیر اعظم وہ شخص ہے جس کا اپنا وزیرخزانہ اپنے ایم این ایز کے ہاتھوں شکست کھاتا ہے۔شاہد خاقان نے کہا کہ حکومت تو ہارس ٹریڈنگ کر چکی ہے، 70 کروڑ بلوچستان میں کس نے دئیے؟ 50 ،50 کروڑ فنڈ کا وعدہ سیاسی رشوت نہیں تو کیا ہے، وزیراعظم نے ایک ایک ایم این اے کو بلا کر فنڈز دیے، ملک میں پارلیمان کا نظام مفلوج ہے۔ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان نے کہا کہ عدم اعتماد پنجاب میں لائیں یا وفاق میں، ہمارے پاس مختلف آپشنز ہیں، ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ الیکشن ہار جائے تو اسے استعفیٰ دینا چاہیے تھا۔شاہد خاقان نے کہا کہ براڈ شیٹ کمیشن کا کیا ہوا؟ کسی کو پتہ نہیں، چیئرمین نیب کے دفتر میں ڈاکہ پڑتا ہے، کسی کو پتہ نہیں، وزیراعظم کون سے قانون کے تحت اعتماد کا ووٹ لیتے ہیں، کسی کو معلوم نہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین میں وزیراعظم کے خود اعتماد کا ووٹ لینے کی گنجائش نہیں، عمران خان نے پوری اپوزیشن کو دھمکیاں دیں، چیئرمین سینیٹ کا الیکشن آنے والا ہے، چیئرمین سینیٹ کے عدم اعتماد کے معاملے پر جو ہوا وہ اب دوبارہ نہیں ہوگا۔لیگی رہنما نے کہا کہ جو 6 مارچ کو پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا وہ سب نے دیکھا، کیا اب ہم مسلح ہوکر پریس کانفرنس کرنے آیا کریں گے؟ کیا یہ ملک کو ان ہی روایات پر چلائیں گے۔