انقرہ ۔(عکس آن لائن) ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ آیا صوفیہ کے عدالتی فیصلے کے بعد بعض حلقوں کے بیانات ترکی مخالف پرانے مفروضات پر مبنی ہیں۔
ترکی میں ہر کس کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ترک نشریاتی ادارے کے مطابق صدارتی ترجمان قالن نے کہا کہنا ہے کہ آیا صوفیہ میوزیم کو دوبارہ سے مسجد کا درجہ دیے جانے کے فیصلے اور ترکی میں کورونا وائرس کی وبا کے خلاف جدوجہد پر سی این این انٹرنیشنل پر اپنے جائزے پیش کیے۔ ایک سوال کے جواب میں جناب قالن نے بتایا کہ ہرکس کی طرح اب کے بعد کیا ہو سکتا ہے کے معاملے میں ہمیں بھی خدشات لا حق ہیں کیونکہ وائرس کے اسرار وروموز سے کوئی بھی آگاہ نہیں۔ آیا کہ یہ میوٹیشن سے گزرے گا؟ دوبارہ کوئی دوسری شکل اختیار کرے گا؟ پھیلاؤ میں تیزی لائیگا؟ یہ تمام سوالات فی الحال لا جواب ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس نے موجودہ عالمی نظام کو کمزور بنا دیا ہے اور طاقتور ور ترین ممالک تک اس کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ اس بنا پر اس معاملے میں سنجیدہ سطح پر بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے۔ترجمان نے ترکی کے آیا صوفیہ کے بارے میں فیصلے کے بعد کیتھولک برادر کے پیشوا پاپ فرانسس کے بیان کہ میں’’آیا صوفیہ کا تصور کر رہا ہوں،
مجھے دلی صدمہ ہے‘‘ پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس چیز پر افسوس نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ہم نے اسے صرف سیاحوں کے زیارت کرنے والے ایک مقام کی حیثیت سے نکالتے ہوئے اللہ تعالی کا ورد کی جانے والی ایک مسجد میں تبدیل کیا ہے۔ اس مقام کو گرجا گھر سے مسجد میں نہیں بلکہ میوزیم سے مسجد کی ماہیت دی گئی ہے۔ یہ مسجد ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ثقافتی ورثے کی خصوصیت کو بھی برقرار رکھے گا۔
انہو ں نے مزید بتایا کہ آیا صوفیہ کے عدالتی فیصلے کے بعد بعض حلقوں کے بیانات ترکی مخالف پرانے مفروضات پر مبنی ہیں۔ ترکی میں ہر کس کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔