لاہور(عکس آن لائن )پاکستان شوگر ملز ایسوایشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے رواں سال جولائی کے اعدادوشمار کے مطابق اور اگلے کرشنگ سیزن کے آغاز تک 12 لاکھ ٹن فاضل چینی موجود ہو گی جبکہ پچھلے کرشنگ سیزن میں شوگر ملوں نے 20 لاکھ ٹن فالتو چینی بنائی ہے۔ اس بار کماد کی کاشت 10 فیصد زیادہ ہوئی ہے اور زیادہ مون سون بارشوں کی وجہ سے بہتر پیداوار ہونے کا امکان ہے۔ترجمان نے کہا کہ آئندہ سیزن میں 20-15 لاکھ ٹن اضافی چینی پیدا ہوگی اور اگر حکومت نے فوری حالیہ فالتو چینی کو برآمد کرنے کا فیصلہ نہ کیا تو اس کا براہِ راست اثر شوگر انڈسٹری اور گنے کے کاشتکاروں پر پڑے گا کیونکہ ملیں اپنی چینی بنانے کی پیداواری لاگت کو پورا نہیں کر پائیں گی۔
اس کے زراعت، صنعت اور برآمدات پر نہایت منفی اثرات پڑیں گے اور اس کا براہِ راست اثر ملکی معیشت پر پڑے گا کیونکہ ملک غیر ملکی زرِمبادلہ حاصل کرنے میں ناکام ہو گا۔ترجمان نے مزید کہا کہ اگر حکومت پچھلے کرشنگ سیزن کے اختتام پر فاضل چینی برآمد کرنے کی اجازت دے دیتی تو آج پاکستان ایک ارب ڈالر کا زرِمبادلہ حاصل کر چکا ہوتا۔ حکومت اس بارے میں سنجیدگی سے جائزہ لے، انڈسٹری کو مسائل سینکالے اور کاشتکاروں اور شوگر ملوں دونوں کیلئے سازگار حالات پیدا کریتاکہ ملکی معیشت کو مضبوط کیا جا سکے۔