اسد عمر

پی ٹی آئی کرونا کے باوجود معیشت میں بہتری لے کر آئی، اسد عمر

اسلام آباد (نمائندہ عکس ) رہنما تحریک انصاف اسد عمر نے کہا ہے کہ چند دن قبل میں نے رواں سال گروتھ 6فیصد متوقع بتائی تھی گزشتہ چار سال زراعت 4.4فیصد پیداوار ہوئی، پاکستان کی نصف سے زائد آباد ی کا تعلق زراعت سے ہے ، پاکستان کی معیشت زراعت کے شعبے سے متاثر ہوتی ہے ، رواں سال ملک میں تمام فصلوںمیں ریکارڈ پیداوار ہوئی،کل نیشنل اکاو¿نٹ کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔

جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے سال صنعت کی ترقی سات فیصد سے زائد تھی جبکہ اس سال 7.2فیصد ترقی ہوئی یہاں تک کہ سروسز سیکٹر میں 6.10فیصد اضافہ ہوا ۔ ان تمام چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے معیشت میں بہتری نظر آئی ۔ اسد عمر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں 55لاکھ روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہوا گزشتہ ڈیڑھ سال میں پاکستان سمیت دیگر ممالک میںکرونا کی وجہ سے معیشت میں کمی آئی ہے ، پاکستان تحریک انصاف کرونا کے باوجود معیشت میں بہتری لے کر آئی ،مسلم لیگ ن کے دور حکومت کے پانچ سالوں میں 57لاکھ کے روز گار کا اضافہ ہوا تھا ۔ اتنا ہی اضافہ گزشتہ تین سال میں تحریک انصاف کی حکومت نے کیا تھا، تمام ٹی وی اینکر زاور سیاستدان نوکریوں پر ہم سوال اٹھاتے رہے کہ کہاں گئی وہ نوکریاں ۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت معیشت میں اضافہ کرکے دکھارہی تھی ۔

ان حالات میں بیرونی اور بند کمروں کی سازش شامل تھی اور ضمیر فروشوں کے ذریعے عمران خان کی حکومت کو ختم کیا گیا اس وقت پاکستان اپنے استحکام پر حملے کی قیمت ادا کررہا ہے ۔ انٹرنیشنل مارکیٹ کے اندر کوئی 200روپے سے زائد ڈالر بیچنے کو تیار نہیں کاروبار ی اور سرمایہ کار سمجھتے ہیں کہ معیشت کے اندر غیر یقینی کی صورتحال زہر ہوتی ہے ۔ اس کی بہتری کا راستہ ہے کہ الیکشن کرائیں پورا پاکستان جمہوری طریقہ کے کار کے قول پر متحد ہے ۔ ایک بات واضح کردوں کہ یہ عمران خان پاکستان تحریک انصاف کی اکیلی جدوجہد نہیں بلکہ اس قوم کو غلامی نامنظور ہے دوسری تجویز دی جارہی ہے کہ طاقت کا استعمال کیا جائے اور لانگ مارچ روکا جائے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ زور زبردستی اور اسلحہ اور تشدد کے زور پر قوم کو دبایا جاسکتا ہے تو وہ اس کی بھول ہے یہ غلط فہمیاں پہلے بھی دیکھ چکے ہیں۔ طاقت کے استعمال کی باتیں اور دھمکیاں بند کمرے میں اچھی لگتی ہیں طاقت کے نشے میں لوگ اپنے آپ کو غلط فہمی کا شکار بنا لیتے ہیں یہ مشورے عمران خان اور مولانا فضل الرحمن کو بھی دیئے جاتے تھے ۔

اس پر عمران خان کا جواب ہوتا تھا کہ پریشانی کس بات کی ہے انہیں آنے دو یہ ان کا آئینی حق ہے جس پر عوام فیصلہ کرے گی چاہے رات گئے ان کے گھر پر چھاپے مارے ان کو ڈرائیں یہ لوگ اب دبنے اور ڈرنے والے نہیں گزشتہ روز گوجرانوالہ کے جلسے پر عمران خان نے سوچا بھی نہیں کہ کثیر تعداد میں مجمع نکلے گا عمران خان 20اور 30مئی کے درمیان کال دے دیں گے عمران خان کی سکیورٹی کی ذمہ داری مکمل حکومت پر ہے اگر عمران خان کو کچھ ہوا یہ گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو پاکستان میں کوئی ایسا شخص نہیں ہوگا جو حالات قابو میں رکھ سکے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں