اسلام آباد(عکس آن لائن)نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ8 فروری کیانتخابات کے بعدنئی حکومت تشکیل پائے گی، نگران حکومت رخصت ہو جائے گی ،
انتخابات میں التوا سے متعلق تمام قیاس آرائیاں دم توڑ جائیں گی، اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر دی ہے ، پہلے دن سے ہی ہمیں اس میں کوئی شک نہیں تھا کہ انتخابات وقت پر ہوں گے ۔ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر دی ہے اور آئین کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیئے اور وہ اپنی مدت کے دوران کیے گئے تمام فیصلوں کی ذمہ داری قبول کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ کچھ خامیاں اور کمزوریاں ہیں تاہم ہماری جمہوریت فروغ پارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد پارلیمنٹ تشکیل دی جائے گی اور معاشرے کے مختلف طبقوں کی تجاویز کے مطابق جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لئے ضروری آئینی اور قانونی اصلاحات کی جائیں گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور اس میں اضافہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کی بعد سے ہوا، جنہوں نے جدید ہتھیار چھوڑے جو دہشت گرد گروہوں کے قبضے میں آگئے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گرد گروہوں کے خلاف واضح موقف اختیار کیا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بہادری کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نگراں مدت کے دور میں میں نے اور میری ٹیم نے اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کی اور عالمی رہنمائوں سے بات چیت کی اور انہیں پاکستان کا نقطہ نظر سمجھایا۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے چین میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں چینی قیادت، پالیسی سازوں اور تھنک ٹینکس سے بھی ملاقات کی تاکہ انسانیت کے لئے مشترکہ خوشحالی کے حصول کے بارے میں خیالات کا تبادلہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چین کے ساتھ تعاون بڑھانے بالخصوص پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں اور سرمایہ کاری کے حوالے سے 10 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں جن میں سے بعض ایم او یو معاہدوں کی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے ایران کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر حملے کے بعد فوری، مناسب اور متوازن ردعمل پر آرمی چیف کی تعریف کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ کشیدگی کو کم کیا اور اب دونوں جانب یہ احساس پیدا ہوگیا ہے کہ دونوں ممالک دوطرفہ تعلقات میں بگاڑ کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے غزہ کی امداد میں تین گنا اضافہ کیا ہے اور ادارہ جاتی مدد کے ساتھ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے پلیٹ فارم سے فلسطین کاز کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو فلسطین کے عوام کی حمایت کرنی چاہیے اور فلسطینیوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے یورپی یونین کے ممالک کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ غزہ کی صورتحال کے بین الاقوامی امور کے میدان میں طویل مدتی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد میرے سامنے سب سے بڑا بحران معیشت،
بڑھتا ہوا افراط زر، غیر مستحکم شرح تبادلہ، ٹیکس وصولی، حکومت کے اخراجات اور گردشی قرضے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے اسمگلنگ اور ڈالر کی غیر قانونی تجارت کے خلاف کریک ڈائون کے ذریعے معیشت کو مستحکم کیا جس کے ذریعے ہم ڈالر کو 280 روپے کے لگ بھگ روکنے پر کامیاب ہوئے اور افراط زر کی سطح کو مستحکم رکھا اور اب معاشی اشاریے بہتر ہیں۔ ہم نے ٹیکس وصولی کے نظام کو آسان بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور قطر کے ساتھ تقریبا 35 ارب ڈالر مالیت کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) نے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کابینہ کیآئندہ اجلاس میں پی آئی اے، فرسٹ ویمن بینک اور کچھ دیگر سرکاری اداروں کی نجکاری کا معاملہ اٹھائے گی۔