کراچی(عکس آن لائن) اسٹیٹ بینک کے قائم مقام گورنر ڈاکٹر مرتضی سید نے کہا ہے کہ پاکستان کو مالی سال 23-2022 کے لیے 33.5 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت پوری ہو چکی ہے جبکہ مالی صورت حال کے حوالے سے مارکیٹ کے غیر ضروری خدشات چند ہفتوں میں ختم ہو جائیں گے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹر مرتضی سید نے ای میل پر جواب میں بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پروگرام کے سبب ہماری اگلے 12 مہینوں کی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت پوری ہوچکی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ اسٹاف لیول معاہدے کا اگلا جائزہ اجلاس پاکستان کو کمزور ممالک کی فہرست سے الگ کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا جبکہ زیادہ تر ممالک کو آئی ایم ایف کی حمایت حاصل نہیں۔
انھوں نے ان خدشات کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کے قرضوں کی صورتحال جو مارکیٹوں کے لیے اہم نقطہ ہے، اس کی صورتحال قرضوں والے دیگر کمزور ممالک کے مقابلے میں بہت بہتر ہے،پاکستان پر بیرونی قرضے کم ہیں،پریزینٹیشن میں پاکستان کی صورتحال کا موازنہ حال ہی میں دیوالیہ ہونے والے سری لنکا سے کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی بیرونی دباو آیا پاکستان نے زری پالیسی کو سخت کردیا اور روپے کی قدر کم کرنے کی اجازت دی۔ہمیں امید ہے کہ آنے والے چند ہفتوں میں حقیقت ظاہر ہو جائے گی اور پاکستان کے حوالے سے غیر ضروری خدشات ختم ہو جائیں گے۔ پاکستان کے مقابلے میں سری لنکا کی مالی صورت حال زیادہ خراب ہے۔