کراچی (عکس آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ2023 عوام اور کاروباری برادری کے لئے بہت مشکل سال رہا،
اس سال کے دوران ملک کئی بار دیوالیہ پن کی دہلیز تک پہنچا مگرآئی ایم ایف کے قرضے اور سعودی عرب، چین، یو اے ای کی جانب سے قرضوں کی ادائیگی کو موخر کرنے کی وجہ سے ملک دیوالیہ پن سے بچ گیا، اس سال کے دوران مہنگائی کی وجہ سیعوام کی زندگی مشکلات کی تصویر بن گئی جبکہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے بہت سے لوگوں کے لئے کاروبار کرنا تقریباً ناممکن ہوگیا۔
میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سال رواں کے دوران ملک کو اپنی تاریخ کا بدترین معاشی بحران بھگتنا پڑا جبکہ اکانامک مینیجرز کے تجربات نے صورتحال کو مزید بگاڑ ڈالا۔ اس دوران روپیہ ٹشو پیپربن کررہ گیا، مہنگائی 39 فیصد کی شرح تک پہنچی اورعوام کی قوت خرید ختم ہوکررہ گئی۔
بجلی اور گیس کی قیمتوں، بینک مارک اپ کی شرح میں بے تحاشہ اضافہ ہوا جسکی وجہ سے بہت سے کاروبار بند ہوگئے جبکہ پیداوار بری طرح متاثرہوئی اور برآمدات گر گئیں۔ جی ڈی پی کی شرح تشویشناک حد تک کم ہوگئی اورعوام ملکی مستقبل سے مایوس ہوگئی جسکی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ روزگار کی تلاش میں دیگر ممالک کا رخ کرنے لگے۔
میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے سستی شہرت کے لئے جو اقدامات کئے تھے انکی وجہ سے اس سال کے دوران گردشی قرضوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور لوگ ضروریات زندگی کی اشیاء بیچ کر بل ادا کرنے پر مجبور ہوگئے اور بجلی کے بلوں نے کچھ افراد کوخودکشیوں پر مجبورکردیا۔
اس سال کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا درجنوں فوجی جوانوں نے جام شہادت نوس کیا جسکی وجہ سے پڑوسی ممالک سے تعلقات خراب ہوئے اورپاکستان میں غیر قانونی طور پرمقیم افراد کو نکالنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تاہم سیکورٹی کی صورتحال مخدوش ہی رہی جبکہ اسی سال کے دوران فوج نے معیشت کو بہتر بنانے کے لئے قابل تعریف اقدامات کئے جن میں ایس ائی ایف سی کا قیام شامل ہے۔
انتخابات کی تاریخ کا اعلان، نگران حکومت کا قیام، پی ٹی آئی کے خلاف قانونی اقدامات اور سابق وزیراعظم عمران خان کی سزا جبکہ نواز شریف کی واپسی اس سال کے اہم ترین سیاسی واقعات میں شامل ہیں۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ معاشی معاملات میں فوج کے کردار سے معاملات بہتر ہوئے ہیں،
بیرونی دوست ممالک کی جانب سے بھاری سرمایہ کاری کا امکان بڑھ گیا ہے اور اس تکلیف دہ سال کے اختتام پرحالات میں بہتری آنا شروع ہوگئی ہے ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو بریک لگی ہیاور امید ہے کہ سیاسی و معاشی معاملات بہتری کی طرف جائیں گے۔