خارجہ محاذ

2019 میں پاکستان کو خارجہ محاذ پر اہم کامیابیاں ملیں

اسلام آباد(عکس آن لائن) پاکستان نے 2019 میں خارجہ پالیسی کے میدان میں متعدد اہم کامیابیاں سمٹیں ،وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی قیادت میں پاکستان کی خارجہ پالیسی نے خارجہ پالیسی کے محاذ پر کئی اہم کامیابیاں اور نمایاں پیش ہائے رفت کیں۔ نئی شراکت داریاں قائم ہوئیں جبکہ تاریخی اور آزمودہ تعلقات کار کو مزید تقویت اور مضبوطی حاصل ہوئی۔

2019کے اختتام سے نہ صرف ایک برس تمام ہوا بلکہ ایک دہائی بھی مکمل ہوئی ہے ،سال 2019میں سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان قیادت کی سطح پر دوروں کی رفتار میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ وزیراعظم عمران خان نے مئی 2019سے اب تک سعودی عرب کے کم ازکم چار دورے کئے۔وزیراعظم عمران خان نے آزمودہ دوست اور سٹرٹیجک شراکت دار چین کا سال 2019میں دو بار دورہ کیا۔ ان دوروں نے دونوں بااعتماد دوست ممالک کے درمیان گہرے تعلقات کی جڑیں اور بھی گہری اور مضبوط بنائیں۔ سی پیک گیم چینجر منصوبے میں مزید پیش رفت کے لئے کئی اہم اقدامات کئے گئے۔وزیراعظم عمران خان نے جمہوریہ ترکی کا بھی سرکاری دورہ کیا۔ اس دورے سے ترکی کے ساتھ خوشگوار برادرانہ اور کثیرالجہتی تعلقات کو نئی قوت ملی اور مزید قربت آئی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان نے امریکہ کا جولائی میں دورہ کیا۔ دونوں رہنماوں کے اپنے اپنے مناصب سنبھالنے کے بعد پاکستان اور امریکہ کی قیادت کی سطح پر یہ پہلی ملاقات تھی۔وزیراعظم عمران خان نے ستمبر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایک ہفتے کی مصروفیات کے موقع پر پاکستانی وفد کی قیادت کی اور تاریخی خطاب کیا جس میں بنیادی توجہ کشمیر کے مسئلے پر مرکوز رہی۔ انہوںنے بشکک، کرغستان میں شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او)کے سربراہان مملکت کی کونسل کے 19 ویں اجلاس میں شرکت کی۔2019میں وزیراعظم عمران خان نے متحدہ عرب امارات، قطر، ایران اور بحرین کے دورے کئے۔ یہ دورے انتہائی کامیاب رہے اور ان کے نتیجے میں ملک کو قلیل المدتی اور طویل المدتی فوائد اور ثمرات حاصل ہوئے۔وزیراعظم کے قیادت کی سطح پر رابطے افغانستان میں امن و مفاہمتی عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کے فروغ اور اس ضمن میں کاوشوں میں انتہائی موثر ثابت ہوئے۔

وزیراعظم نے مشرق وسطی/ خلیجی خطے میں کشیدگی ختم کرانے میں جو اقدام اٹھایا، اس سے تنازعات کے سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل میں مدد ملی۔،سال 2019کے دوران وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی خارجہ محاذ پر انتہائی متحرک ، فعال اور سرگرم عمل رہے۔ وہ دنیا بھر میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اہداف کے حصول کے لئے برسرپیکار رہے۔ انہوںنے دوبار چین، چھ مرتبہ سعودی عرب، ترکی، اومان، جاپان، کویت، ملائیشیائ، جرمنی اور سری لنکا کے دورے کئے۔ ان دوروں میں وزیرخارجہ نے وسیع البنیاد مشاورت اور تبادلہ خیال کیا اور باہمی دلچسپی سے متعلق معاملات پراہم بات چیت کی۔ جون میں برسلز کے دورے کے موقع پر وزیرخارجہ نے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سٹرٹیجک انگیجمنٹ پلان پر دستخط کئے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جولائی 2019میں دولت مشترکہ وزراخارجہ کے اجلاس کے سلسلے میں برطانیہ کا دورہ کیا جس کے دوران انہوں نے برطانیہ کے وزیرخارجہ جیریمی ہنٹ سے ملاقات کی۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ایس سی او وزرائے خارجہ کونسل کے کرغستان، بشکک میں اجلاس کے موقع پر پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ برسلز میں نیٹو ہیڈکوارٹرز میں انہوں نے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ سے ملاقات کی،2019غیرملکی مہمانوں اور اعلی شخصیات کے پاکستان کے دوروں کے حوالے سے مصروف برس رہا۔

وزیرخارجہ نے چین، سعودی عرب، بحرین، لگسیمبرگ، ترکمانستان، ایران کے اپنے ہم مناصب اور افغانستان میں مفاہمت کے لئے امریکی وزیرخارجہ کے نمائندہ خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد کی مہمان نوازی کی۔اعلی ترین سطح پر ولی عہد سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان، ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان، ملائیشیاکے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد، افغانستان کے صدر اشرف غنی، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر ماریہ فرننڈا ایسپیونسا، برطانیہ کے شاہی جوڑے، ہالینڈ کی ملکہ میکسیما نے 2019میں پاکستان کے دورے کئے جو عالمی برادری کے ساتھ پاکستان کے فعال روابط کی عکاسی ہے۔کیوبا کے نائب صدر ڈاکٹر رابرٹو مورالیس اوجیڈا نے 29 اور 30 اکتوبر 2019کو پاکستان کا دورہ کیا۔ یورپی یونین کی نائب صدر اور اعلی نمائندہ فیڈریکا موغیرینی نے 25 اور 26 مارچ 2019کو پاکستان یورپی یونین سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے حوالے سے چوتھے اجلاس میں شرکت کے لئے پاکستان کا دورہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے 9 نومبر2019کو گوردوارہ دربار صاحب کمپلیکس، کرتارپور میں منعقدہ تقریب میں کرتارپور صاحب راہداری کا افتتاح کیا جس میں تقریبا بارہ ہزار یاتریوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر بھارت کے سابق وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ بھی موجود تھے۔دیگر مصروفیات اور سرگرمیاںپاکستان نے چین، افغانستان، پاکستان وزراخارجہ تیسرے ڈائیلاگ کی میزبانی کی جو سات ستمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اس پلیٹ فارم کے تحت جونئیر سفارتکاروں کے لئے مشترکہ ورکشاپ اسلام آباد میں منعقد ہوئی جبکہ انڈر19کرکٹ ٹورنامنٹ کا چین میں انعقاد کیاگیا۔وزیراعظم کی کاوش کے تحت طورخم کراسنگ پوائنٹ کا افتتاح کیاگیا۔ یہ سہولت چوبیس گھنٹے اور ہفتے کے سات دن مہیا کی گئی۔

پاکستان نے افغانستان پاکستان ایکشن پلان برائے امن وبھائی چاہ کا پہلا جائزہ اجلاس بھی جون2019میں منعقد کیا۔پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سٹرٹیجک ڈائیلاگ کا چوتھا جائزہ اجلاس پندرہ سے انیس جون2019کو لندن میں ہوا۔ وزیرخارجہ نے پاکستانی وفد کی قیادت کی۔وزارت خارجہ نے وزارت تجارت اور سرمایہ کاری بورڈ کے اشتراک سے افریقہ کو محور بنانے کے لئے 27 اور 28 نومبر2019کو سفیروںکی کانفرنس منعقد کی۔ کانفرنس میں معاشی سفارتکاری کے جزو کے طورپر غیرملکی سرمایہ کاری بالخصوص تجارت کو فروغ دینے کے لئے کاوشوں کو بروئے کار لانے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ پانچ اگست 2019کے بھارت کے غیرقانونی اور یک طرفہ اقدامات پر وزیراعظم، وزیرخارجہ اور صدرمملکت نے دنیا بھر میں اپنے ہم منصبوں سے رابطے کئے اور انہیں مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا جس پر بڑی تعداد میں عالمی راہنماوں نے مسئلہ کشمیر پر اپنی تشویش اور فکر مندی کا اظہارکیا۔وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل، انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے صدر اور سیکریٹری جنرل کو تفصیلی خطوط لکھے اور انہیں بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں وقوع پزیر سنگین صورتحال سے آگاہ کیا۔ جموں وکشمیر پر رابطہ گروپ کا ہنگامی اجلاس پاکستان کی درخواست پر چھ اگست 2019کو بلایاگیا جس کے نتیجے میں اسلامی کانفرنس تنظیم(او آئی سی)کے انسانی حقوق کے لئے کمشن نے بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت میں سخت بیان جاری کیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیرخارجہ کی سرکردگی میں ستمبر میں اوآئی سی رابطہ گروپ نے جموں وکشمیر کے تنازعہ پر وزارتی اعلامیہ جاری کیا۔وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 42ویں اجلاس میں پاکستان کی قیادت کی۔

10ستمبر2019کو پچاس سے زائد ممالک کی طرف سے جموں وکشمیر پر مشترکہ بیان جاری ہوا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے جموں وکشمیر کے مسئلہ کو تفصیل سے اجاگر کیا اور اس کے حل نہ ہونے سے خطے اور دنیا کے امن وسلامتی کے لئے لاحق خطرات کو واضح کیا۔پچپن سال بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا جموں وکشمیر پر 16 اگست 2019کو اجلاس منعقد ہوا جو جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت کا عکاس اور اس حقیقت کا اعتراف تھا کہ عالمی برادری صورتحال کی سنگینی کا ادراک کرتی ہے۔ امریکی کانگریس میں مسلسل دو عوامی سماعتیں بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی مخدوش صورتحال پر منعقد ہوئیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور انسانی حقوق کے کمشنر کے بیانات نے اس امر کو مزید تقویت دی کہ عالمی برادری بھارت کے زیرقبضہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی مسلمہ عالمی متنازعہ حیثیت کا اعتراف کرتی ہے۔ انسانی حقوق کمشن کے ٹام لنٹوس نے نومبر2019کو بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کی صورتحال پر بحث کرائی۔مسئلہ کشمیر دیگر پارلیمانوں میں بھی گونجتارہا جن میں برطانیہ، یورپی یونین، فرانس، ایران کی پارلیمان بھی شامل ہیں۔

امریکی کانگریس کے 80 سے زائد ارکان نے کشمیر کی صورتحال پر بیانات جاری کئے جبکہ برطانوی پارلیمان کے ارکان کی بھی کم وبیش اتنی ہی تعداد نے بھی اپنی تشویش کا اظہارکیا۔عالمی انسانی حقوق اور سماجی بہبود کی انجمنوں اور اداروں، عالمی میڈیا نے بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین پامالیوں اور خطے میں امن وسلامتی کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی توثیق کی اور اس ضمن میں غیرجانبدارانہ رپورٹس بھی جاری کیں۔2019 میں وزارت خارجہ نے کئی مذید کامیابیاں بھی سمیٹیں مجوزہ اہم کامیابیوں میں اقوام متحدہ نے اسلام آباد کو فیملی سٹیشن قرار دیا گیا۔ تجارت اور سیاحت کے فروغ کے لئے ویزاکے اجرامیں آسانیاں دی گئیں معاشی سفارتکاری خارجہ پالیسی کا بنیادی نکتہ رہی جس کے ذریعے غیرملکی سرمایہ کاری کو ترغیب اور تجارت کو فروغ دیاگیا۔ سعودی ولی عہد کے دورے کے موقع پر سعودی پاک سپریم کوآرڈینیشن کونسل قائم کی گئی۔ سعودی عرب کے لئے ویزا فیس میں خاطرخواہ کمی لائی گئی، اسلام آباد سے روڈٹومکہ منصوبے کا آغاز ہوا اور سعودی عرب سے پاکستان کے لئے حج کوٹہ میں اضافہ ہوا۔ سعودی عرب کی جانب سے 20ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کے وعدے کا اعلان ہوا۔ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان موجودہ تعلقات کو طویل المدتی سٹرٹیجک معاشی شراکت داری میں تبدیل کرنے کا معاہدہ ہوا اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان میں دس ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ ہوا۔

بحرین کے لئے ویزا میں سہولیات اور آسانیوں کا اعلان ہوا۔ بحرین حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں شاہ حمدنرسنگ یونیورسٹی کے تعمیراتی کام کا آغاز ہوا۔ قطر کو چاول کی برآمد پر عائد پابندیاں ختم ہوئیں۔ قطر کو ایک لاکھ افرادی قوت بھجوانے کا اضافہ ہونے کے علاوہ اسلام آباد اور کراچی میں قطر ویزا مراکز کا اجراہوا۔ پاکستانی زائرین کے لئے اربعین کے سلسلے میں عراق سفر سے متعلق ویزاپابندیوں کا خاتمہ ہوا۔ سعودی عرب کے ساتھ سات، متحدہ عرب امارات کے ساتھ ایک، قطر کے ساتھ تین، اومان کے ساتھ دو اور بحرین کے ساتھ چار مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط ہوئے۔ پاکستان امریکہ خواتین کونسل کا ستمبر 2019میں اجراہوا۔ کینیڈا نے پاکستانی طالب علموں کو ڈائریکٹ سٹریم پروگرام میں شامل کرلیا۔ ایس ڈی ایس پاکستانی طالب علموں کے لئے تیزی سے ویزا کے اجراکا عمل ہے۔ پاکستان اور برازیل نے دفاعی تعاون کے لئے پانچ اگست 2019کو مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے۔ پاکستان اور روس نے خلامیں ہتھیاروں کو پہلے نصب نہ کرنے کے مشترکہ بیان پر بائیس مئی 2019کو بشکک میں دستخط کئے۔ مشترکہ بیان پر دستخط دونوں ممالک کے وزراخارجہ نے کئے جو پاکستان اور روس کے درمیان خلاکو ہتھیاروں سے پاک رکھنے کے یکساں نکتہ نظر کا مظہر ہے۔ دسمبر2019میں پاکستانی انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائڈ سائنسز کو عالمی جوہری توانائی ایجنسی نے اشتراکی مرکز قرار دیا۔ اس کا مقصد تحقیق وترقی اور جوہری ٹیکنالوجیز میں جدید اور تخلیقی استعدادکار میں اضافے کے لئے رکن ممالک کی مدد کرنا تھا۔ پاکستان کو کیمیائی ہتھیاروں سے بچاوکی تنظیم کی ایگزیکٹو کونسل کے رکن کے طورپر(2020-2021) دوبارہ منتخب کیاگیا۔ پاکستان کے انتخاب کی توثیق کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کی فریق ریاستوں کی کانفرنس نے دی جس کا اجلاس ہیگ میں 25سے 29ستمبر2019تک منعقد ہوا۔

وزارت خارجہ نے ستمبر2018میں سائنس ڈپلومیسی پروگرام شروع کیا تھا اور سائنس ڈپلومیسی ڈویژن فوکل پوائنٹ قائم کیاتھا۔ اس کا مقصد سائنس اینڈٹیکنالوجی کے متعلقہ فریقین اور بین الاقوامی شراکت داروں میں رابطے کو پروان چڑھانا تھا۔ٹورانٹو میں پاکستانی سفارت خانے نے اس ضمن میں سہولت کاری فراہم کی اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف آپٹیکس، لیڈرز آف پاکستان اور شہزادی مارگریٹ ہسپتال میں رابطہ کرایا جس کے نتیجے میں سرطان کی تشخیص وعلاج کے آلات کی پاکستان میں تیاری کے مشترکہ منصوبے کی راہ ہموار ہوئی۔ترکمانستان پاکستان مشترکہ کاروباری کونسل کی تشکیل کے لئے ترکمانستان کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور پاکستان کے وفاق ایوان ہائے صنعت وتجارت(ایف پی سی سی آئی) میں ایم او یو پر دستخط ہوئے۔ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا گیس پائپ لائن منصوبے پر میزبان ممالک کے سربراہان نے معاہدے پر دستخط کئے۔ مئی 2019 کے آخری ہفتے میں ازبکستان کے نائب وزیراعظم علیورگنیو کی قیادت میں وفد نے اسلام آباد کا دورہ کیا اور مزارشریف، کابل اور پشاور کے درمیان ریل رابطے کے مجوزہ امکان پر تبادلہ خیال کیا صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اٹھارویں این اے ایم سربراہی اجلاس میں 25-26 اکتوبر 2019کو شرکت کی۔ اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او)کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ہادی سلیمان پور نے 13 سے 15 مارچ 2019کو اسلام آباد کا دورہ کیا۔ ای سی او وزارتی کونسل کا 24واں اجلاس آٹھ اور نو نومبر 2019کو انتالیہ میں منعقد ہوا۔

یہ اجلاس بہت بڑی کامیابی کا باعث بنا جس میں کرغستان کے تمام واجبات اور رکن ممالک کی نمائندگی سے متعلق دیرینہ امور کو باہمی افہام وتفہیم سے حل کرلیا گیا اور تخمینے کا نیا پیمانہ بھی تیار کرلیاگیا۔ پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر اپنا مضبوط تشخص برقرار رکھا۔ اس ضمن میں اقوام متحدہ/ عالمی اداروں کی رکنیت میں کامیابی کی شرح سوفیصد رہی اور 2019کے دوران تمام انتخابات میں پاکستان کو بھرپور کامیابی اور فتح حاصل ہوئی۔ پاکستان کو اقوام متحدہ/ عالمی اداروں وتنظیموں کے انتخاب میں بھرپور کامیابی ہوئی۔اقوام متحدہ کے متعدد بڑے اداروں میں پاکستان نے انتخاب جیتا ،پاکستان سی او پی بیورو26کا نائب صدر بنا، انسداد منشیات کے کمشن کی 2020-2023تک رکنیت، یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ کی 2019-23 تک رکنیت ملی ، گرین کلائمٹ فنڈ کا شریک چئیرمین 2020 منتخب ہوا، اقوام متحدہ کی اقتصادی وسماجی کونسل کا نائب صدر کے انتخاب کی فتح بھی پاکستان کے نام ہوئی۔ پائیدار ترقی کے اہداف پر عمل درآمد کی صورتحال پر رضاکارانہ قومی جائزہ پہلی بار پاکستان کی جانب سے پیش کیاگیا۔ یہ جائزہ پاکستان کی جانب سے جولائی2019میں نیویارک میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام اعلی سطح سیاسی فورم کے اجلاس میں پیش کیاگیا

اپنا تبصرہ بھیجیں