ایل این جی کی درآمد

2019میں ایل این جی کی درآمد میں 19فیصد اضافہ

کراچی (عکس آن لائن)ملک میں گیس کی شارٹ فال 20سے 25فیصد تک کم کرتے ہوئے ، پاکستان میں قائم دو ایل این جی ٹرمینلز نے 2019میں نیشنل گیس ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک میں 393.6ارب مکعب گیس پمپ کی جو 2018میں پمپ کی گئی 345.6ارب مکعب فٹ سے 14فیصد زیادہ ہے۔ذرائع کے مطابق 2019میں پاکستان نے ملک میں قائم دونوں ایل این جی ٹرمینلز کے ذریعہ 7.57ملین ٹن مائع قدرتی گیس (ایل این جی )درآمد کی ۔دونوں ٹرمینلز نے قطر ، آسٹریلیا اور دیگر یورپی ممالک سے درآمد کئے گئے ایل این جی سے بھرے 157جہازوں کو ہینڈل کیا ۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ 2019میں ملک میں فی دن گیس کی طلب تقریباً4800کیوبک فٹ رہی جس میں سے بیس فیصد سے زائد گیس اینگرو ایل این جی ٹرمینل اور پاکستان گیس پورٹ کنزورشم کے ذریعے فراہم کی گئی جبکہ2019میں 2018 کے 108کے ایل این جی کارگوکے مقابلے میں14فیصد اضافہ ہوا۔ذرائع کے مطابق ملک میں قائم دونوں ایل این جی ٹرمینلز نے حال ہی میں نہایت اہمیت حاصل کرلی ہے کیونکہ ملک کے متعدد حصوں میں درجہ حرارت کی کمی کے ساتھ ہی صارفین کو کم گیس پریشریا گیس کی فراہمی میں کمی کا سامنا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ملک کے معاشی ڈھانچے میں انتہائی اہمیت کے حامل مختلف شعبوں جیسے پاورپلانٹس، سی جی اسٹیشنز، فرٹیلائزراور ٹیکسٹائل ملوں کو گیس کی قلت کی وجہ سے بڑے پیمانے پر شدید پیداواری نقصانات کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں برآمدی آرڈر مکمل نہ ہونے کی صورت میں پاکستان قیمتی زرِ مبادلہ سے محروم ہوجائے گا۔ذرائع نے دعوی کیا کہ گیس کی موجودہ بحران پر قابو پاکراس نقصان سے نچا سکتا تھا اگرحکومتی سطح پر زیادہ ایل این جی جہاز درآمد کرنے کا فیصلہ کرلیا جاتا کیونکہ ملک میں موجود دونوں ٹرمینلز پر گیس کو ہینڈل کرنے صلاحیت تقریباًنو ملین ٹن سالانہ ہے۔

اس وقت ملک کے انرجی مکس میں قدرتی گیس کا حصہ تقریباً43فیصد ہے،جبکہ ملک کو 2015سے گیس کی شدید قلت کا سامنا ہے کیونکہ مقامی گیس ملکی طلب کو پورا کرنے کیلئے ناکافی ہے تاہم گیس کی اس کمی کو پورا کرنے کیلئے پاکستان ایل این جی درآمد کررہا ہے جس جو ایل این جی ٹرمینلز کے ذریعے قدرتی گیس میں تبدیل کرکے ملکی طلب کو پورا کیا جاتا ہے۔واضح رہے کہ ملک کا پہلا ایل این جی ٹرمینل اینگرو ایل این جی کی جانب سے پورٹ قاسم پر قائم کیا گیا تھاتاکہ ملک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے ۔یہ ٹرمینل 2017تک ملک پی جی پی سی کے آپریشن شروع ہونے پہلے تک ملک کا واحد ٹرمینل تھا۔2019میں ملک میں درآمد کیے گئے123ایل این جی جہازوں میں سے 72جہازوں کو ااینگرو ایل این جی ٹرمینل پر ہینڈل کیا گیا اس طرح ملکی توانائی کی ضروریات کا 59فیصد اس ٹرمینل کے ذریعے پورا کیا گیا۔درآمد کی گئی ایل این جی بجلی اور صنعتی شعبے کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے قدرتی گیس میں تبدیل کرکے ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل نیٹ ورک میں پمپ کیا گیا ۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ 95فیصد دستیابی کے ذریعے اس ٹرمینل نے نامزد شعبوں کو بلاتعطل گیس کی فراہمی جا رہی رکھی۔2019میں مختلف ایندھن کی حالیہ گھریلو قیمتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ 2019میں آر ایل این جی کیلئے اوسط گھریلو قیمت 11.1ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو، فرنس آئل کیلئے 12.6ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ، ایل پی جی کیلئے 19.8ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ،ہائی اسپیڈ ڈیز ل کیلئے 20.2ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اورپیٹرول کیلئے 20.4ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو رہی۔ذرائع نے مزید کہا کہ اگر ایل این جی اور ایندھن کے دوسرے ذرائع کا تقابلی موازنہ کیا جائے تو ایل این جی پاکستان کیلئے ایک سستا اور موثئر حل ثابت ہوا ہے اور ایل این جی ٹرمینل کے منصوبوں سے پچھلے چار سالوں میں ملک کو 3سے4ارب ڈالرسے زائد کی بچت ہوئی ہے جس سے حکومت پر زرِ مبادلہ کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد ملی ہے۔ذرائع نے کہا کہ ان دونوں ٹرمینلز کے کامیاب آپریشنزاور درآمدی انفرااسٹرکچر کی ترقی نے ملک میں مزید ایل این جی ٹرمینلز کیلئے راہ ہموار کردی ہے اور ابھی بھی پاکستان کو اپنی موجودہ قلت کو دور کرنے کیلئے تین سے چار نئے ایل این جی ٹرمینلز کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں