بیجنگ (عکس آن لائن) سنہ 2013 میں “بیلٹ اینڈ روڈ” انیشی ایٹو پیش کئے جانے کے بعد سے جون 2023 کے آخر تک چین نے ایشیا ، یورپ ، افریقہ ، اوقیانوسیہ اور جنوبی امریکہ تک پانچ براعظموں میں 150 سے زیادہ ممالک اور 30 سے زیادہ بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ 200 سے زیادہ تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔”بیلٹ اینڈ روڈ ” انیشی ایٹو کی روشنی میں تعاون کے منصوبوں نے متعلقہ ممالک میں نوجوانوں کو روزگار سمیت ترقی کے نئے مواقع فراہم کئے ہیں، جس سے انہیں اپنے خوابوں کو پورا کرنے میں مدد ملی ہے۔
لوبان ورکشاپ ، جسے قدیم چین میں نمایاں کاریگروں کے نام سے موسوم کیا گیا ہے ۔ “بیلٹ اینڈ روڈ” کے تحت لوبان ورکشاپس دنیا بھر میں نوجوانوں کو جدید پیشہ ورانہ تعلیم کے ساتھ ساتھ مختلف فنون میں مہارتیں حاصل کرنے میں مدد کررہی ہیں۔ جبوتی افریقہ میں “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کے لئے ایک اہم ملک ہے، اور وہاں افریقہ کی پہلی لوبان ورکشاپ کھولی گئی ہے. جبوتی کے نوجوان عثمان بچپن سے ہی “ریلوے کا خواب” دیکھ رہے ہیں۔ جب انہوں نے سنا کہ جبوتی میں لوبان ورکشاپ ریلوے کے شعبے میں تربیت کے لیے طالب علموں کو بھرتی کر رہی ہے، تو انہوں نے 1000 سے زیادہ مقامی نوجوانوں کے ساتھ ورکشاپ میں داخلہ لیا۔
آخر کار عثمان پہلے 24 نئے طالب علموں میں سے ایک بن گئے ہیں۔ تاحال ،چین نے ایشیا، افریقہ اور یورپ سمیت تین براعظموں کے 20 سے زائد ممالک میں لوبان ورکشاپس کی تعمیر میں تعاون کیا ہے اور متعلقہ ممالک کے لیے ہزار وں تکنیکی اور ہنرمند افراد کو تربیت دی ہے۔ عثمان جیسے بہت زیادہ نوجوان اپنے خوابوں کا تعاقب کرنے کی راہ پر چل رہے ہیں۔
“بیلٹ اینڈ روڈ ” میں شامل ممالک میں بے شمار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملے ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر میں ایک ایسے مقامی شیف ہیں جن کا نام عبدالخالق ہے ۔ انہیں چینی ملازمین کی جانب سے اکثر سراہا جاتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ انہیں چینی کھانا بے حد پسند ہے، انہوں نے چینی پکوان سیکھنے کے بعد سی پیک کے منصوبے ساہیوال پاور اسٹیشن میں ایک شیف کے طور پر اپنا پسندیدہ پیشہ حاصل کیا ۔اس طرح عبدالخالق نے نہ صرف اپنا خواب پورا کیا ہے اور پیسہ کمایا ہے بلکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر میں اپنی چھوٹی سی طاقت کا بھی حصہ ڈالا جس سے وہ انتہائی مطمئن ہیں اور فخر محسوس کرتے ہیں۔ عبدالخالق کی طرح، بہت سے ایسے نوجوان ہیں جنہیں راہداری کی تعمیر میں روزگار کے مواقع ملے ہیں۔ پاکستان میں چینی سفارت خانے کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2022 کے اختتام تک سی پیک سے مجموعی طور پر 2 لاکھ 36 ہزار ملازمتیں پیدا ہوئیں جن سے مقامی افراد براہ راست مستفید ہوئے ہیں ۔ کیا یہ لوگوں کے فائدے کے لئے خوشی کی راہداری نہیں ہے!
یاوان ہائی اسپیڈ ریلوے ، جو حال ہی میں ٹریفک کے لئے کھولی گئی ہے ، “بیلٹ اینڈ روڈ” میں چین انڈونیشیا تعاون کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے ، جس کی تعمیر کے لیے آٹھ سال کا عرصہ لگا ۔ اس وقت یہ انڈونیشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں پہلی تیز رفتار ریلوے ہے جس سے ریلوے سے وابستہ شہروں اور لوگوں کو بہتر زندگی کے حصول کے لئے نئے مواقع ملے ہیں ۔ 27 سالہ گالنگ سوانڈارو نے چار سال قبل یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد یاوان ہائی اسپیڈ ریلوے کے پروجیکٹ میں شمولیت اختیار کی تھی، اور اب وہ ایک کوالیفائیڈ انجینئر بن چکے ہیں۔ سوانڈارو کے مطابق ، ان جیسے بہت سے انڈونیشی تکنیک کار ہیں جنہوں نے یاوان ہائی اسپیڈ ریلوے کی تعمیر سے سیکھتے ہوئے مہارت حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ، کارکنوں کی بھرتی کرتے وقت، پروجیکٹ ڈیپارٹمنٹ آس پاس کے دیہاتیوں کو ترجیح دے گا اور انہیں اہل کارکن بنانے کے لئے بنیادی مہارت کی تربیت کا اہتمام بھی کرے گا ۔ اعداد و شمار کے مطابق ، یاوان تیز رفتار ریلوے کی تعمیر کے دوران ، مجموعی طور پر 45000 انڈونیشی ملازمین کو تربیت دی گئی تھی۔
“بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کے عمل میں ، متعلقہ ممالک کے ساتھ چین کے تعاون کے منصوبوں نے مقامی باشندوں کے لئے بڑی تعداد میں ملازمتیں پیدا کی ہیں ، جس سے “ایک شخص کے روزگار سے ، پورا خاندان غربت سے نکل آیا ہے”۔ میک کنزی اینڈ کمپنی کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق افریقہ میں چینی کمپنیوں کی لوکلائزیشن کی شرح 89 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو مقامی آبادی کے روزگار کو مؤثر طریقے سے فروغ دے رہی ہیں۔ “بیلٹ اینڈ روڈ ” انیشی ایٹو نے دنیا بھر کے نوجوانوں کے لئے زندگی کے نئے مواقع اور ایک خاندان کی امید لائی ہے ۔ یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ “بیلٹ اینڈ روڈ” واقعی ترقی اور مشترکہ خوشحالی کا ایک راستہ ہے جو مختلف ممالک کے لوگوں کی بہتر زندگی کی خواہش کو لے کر چلتا ہے۔