ثقافتی آزادی

یون نان، چین میں قومیتوں کی خوشحال زندگی، ثقافتی آزادی، اقتصادی ترقی، اور خوشحالی کا انمول امتزاج

ر بیکا عبدل

میرے حالیہ دورہِ یون نان میں، جو جنوب مغربی چین کا ایک خوبصورت صوبہ ہے، نے مجھے چین میں رہنے والی مختلف قومیتوں کے خوشحال اور آزادانہ طرزِ زندگی کا مشاہدہ کرنے کا موقع دیا۔ یون نان نہ صرف قدرتی حسن سے مالا مال ہے بلکہ یہاں کے لوگ اپنی ثقافت اور روایات کے ساتھ ایک پرامن ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں۔

میری پہلی منزل دُنان فلاور مارکیٹ تھی، جو نہ صرف چین بلکہ ایشیا کی سب سے بڑی پھولوں کی منڈی ہے۔ اس مارکیٹ سے چین کے 80 فیصد پھول سپلائی کیے جاتے ہیں۔ یہاں گلاب کی 50 سے زائد اقسام موجود ہیں، جن کی خوشبو اور خوبصورتی نے مجھے بے حد متاثر کیا۔ یہ مارکیٹ مقامی قومیتوں کے لیے روزگار کا ایک بڑا ذریعہ بھی ہے۔
اس کے بعد میں نے نائٹ اکانومی بازار کا دورہ کیا، جو مقامی لوگوں اور سیاحوں سے بھرا ہوا تھا۔ یہاں کی بیشتر دکانیں مسلم کمیونٹی چلا رہی ہے، جو اپنے روایتی کھانوں اور دستکاریوں کے ذریعے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ بازار کے اطراف بڑی تعداد میں مسلمان اور دیگر قومیتیں بھرپور مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کے ساتھ ایک خوشحال زندگی گزار رہی ہیں۔

میں نے شیلن، یا پتھر کے جنگل، کا بھی دورہ کیا، جو شیلن-یی، خود اختیار کاؤنٹی میں واقع ہے۔ ایک مقامی داستان کے مطابق، یہ جنگل اشما کی پیدائش کا مقام ہے، جسے یی لوگوں کے روایتی ہیرو کا درجہ حاصل ہے۔ یی، جو چین کے جنوب میں آباد ایک قومیت ہے، یہاں اپنی ثقافت اور روایات کے ساتھ خوشی سے زندگی گزار رہی ہے اور ہر لحاظ سے اپنے رسوم و رواج آزادی سے مناتی ہے ۔
پھر میں نے جامنی مٹی یا سرامک فیکٹری کا دورہ کیا، جہاں چین میں مٹی کے برتن بنانے کے قدیم ترین طریقوں کو دیکھا۔ یہ فیکٹری چین کی ثقافتی دولت کا ایک خوبصورت عکس پیش کرتی ہے۔
میں نے شوانگ لونگ پل کا دورہِ بھی کیا، جو چین کے 10 قدیم ترین پلوں میں سے ایک ہے۔ اس پل کے اردگرد رہنے والے لوگ سیاحت کے ذریعے اپنی روزی کماتے ہیں اور ایک پرامن اور خوشحال زندگی بسر کر رہے ہیں۔
میں نے کنفیوشس ٹیمپل کا دورہ بھی کیا جہاں کنفیوشس کے پیروکار دوسروں سے محبت اور احترام کا درس دیتے ہیں۔ یہ ٹیمپل چین میں مختلف عقائد اور مذاہب کے ماننے والے لوگوں کے درمیان ہم آہنگی اور یکجہتی کا مظہر ہے۔ میرے اس سفر سے میں نے جانا کہ چین ایک ایسا ملک ہے جہاں مختلف قومیتیں نہ صرف اپنی ثقافت اور عقائد کے ساتھ بھرپور زندگی جی رہی ہیں بلکہ خوشحال اور آزاد زندگی بھی گزار رہی ہیں۔ یون نان کی یہ خوبصورت مثال اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ چین میں قومیتوں کو مکمل مذہبی اور انسانی حقوق حاصل ہیں، اور وہ اپنے روایتی انداز میں زندگی کا لطف اٹھا رہی ہیں۔
چین، اپنی وسعت، قدرتی حسن، اور تہذیبی گہرائیوں کے ساتھ، نہ صرف دنیا کے بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے بلکہ قومیتوں کے حقوق، آزادی، اور خوشحالی کی فراہمی میں بھی ایک نمایاں مثال ہے۔ چین میں مختلف قومیتوں کو نہ صرف اپنی ثقافت کو محفوظ رکھنے کا موقع ملتا ہے بلکہ وہ ایک خوشحال اور مطمئن زندگی گزار رہی ہیں۔ یون نان صوبے کے چند مشہور منصوبے، جیسا کہ جنگمائی پہاڑ، وینگجی قدیم گاؤں، اور مینگلیان ایوکاڈو اور کافی کی صنعتیں، اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ چین قومیتوں کی ترقی اور بہبود کے لیے کس حد تک پرعزم ہے۔
وینگجی قدیم گاؤں، جو یون نان کے پوئر شہر کے جنگمائی پہاڑ پر واقع ہے، تقریباً 2,000 سال پرانی تاریخ کا حامل ہے۔ یہاں بلانگ قومیت اپنی ثقافت کو محفوظ رکھتے ہوئے اپنی زندگی گزار رہی ہے۔ بلانگ قومیت کا چائے کے ساتھ گہرا تعلق اور ان کے قدیم چائے کے باغات، اس گاؤں کو “ہزار سالہ قدیم گاؤں” کا لقب دیتے ہیں۔
چینی حکومت نے وینگجی گاؤں کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کو سمجھتے ہوئے 22.3 ملین یوان کی سرمایہ کاری سے اس گاؤں کو جدید سہولتوں سے آراستہ کیا جبکہ اس کے روایتی طرز تعمیر کو محفوظ رکھا۔ قومیتوں کے رہائشی حالات کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی ثقافت کو محفوظ کرنے کی یہ کاوش ایک قابلِ تقلید عمل ہے۔
 ثقافتی آزادی
جنگمائی پہاڑ میں واقع ڈیپنگ ژانگ قدیم چائے کا جنگل، نہ صرف چائے کی صنعت کی تاریخ کو محفوظ رکھتا ہے بلکہ یہ 1,718 اقسام کے پودوں کا گھر بھی ہے۔ یہاں چائے کے “دیوتا کے درخت” اور دیگر نایاب درخت قومیتوں کے لیے روحانی اور ثقافتی اہمیت رکھتے ہیں۔
مینگلیان کاؤنٹی، چین میں ایوکاڈو کی سب سے بڑی کاشت گاہ بن چکی ہے۔ یہاں کے ایوکاڈو عالمی معیار کے ہیں، جن میں غذائیت اور ذائقہ وافر ہے۔ اس صنعت نے نہ صرف مقامی کسانوں کو غربت سے نکالا بلکہ ان کی آمدنی میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا۔
چین نے جدید ٹیکنالوجی اور بین الاقوامی ماہرین کی مدد سے ایوکاڈو کی پیداوار کو بہتر کیا، جس سے قومیتوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھے ہیں۔ یہ صنعت 45,000 سے زائد لوگوں کو فائدہ پہنچا رہی ہے، جن میں غربت زدہ 3,246 خاندان بھی شامل ہیں۔
مینگلیان کافی، اپنے اعلیٰ معیار اور منفرد ذائقے کے لیے شہرت رکھتی ہے۔ مقامی قومیتوں کی محنت اور چینی حکومت کی مدد نے اس صنعت کو ترقی کی بلندیوں تک پہنچایا ہے۔ مینگلیان کافی کی پروسیسنگ اور برآمدات نے نہ صرف مقامی معیشت کو فروغ دیا بلکہ عالمی سطح پر چین کا مثبت تشخص بھی اجاگر کیا۔
چین، قومیتوں کو ان کی ثقافتی اور مذہبی آزادی کے ساتھ ساتھ اقتصادی ترقی کے مواقع بھی فراہم کرنے میں ایک بہترین ماڈل پیش کرتا ہے۔ قومیتیں اپنی ثقافتی سرگرمیوں کو آزادانہ طور پر انجام دیتی ہیں اور جدید سہولتوں کے ساتھ اپنی زندگی گزار رہی ہیں۔
قومیتوں کے رہائشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے خصوصی منصوبے شروع کیے گئے۔
ان کی ثقافت اور ورثے کو محفوظ رکھنے کے لیے حکومت ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
اقتصادی ترقی کے مواقع، جیسے کہ چائے، کافی، اور ایوکاڈو کی صنعتیں، مقامی لوگوں کے لیے خوشحالی کا ذریعہ بنی ہیں۔
چین نے قومیتوں کی خوشحالی اور ترقی کے لیے جو اقدامات کیے ہیں، وہ دنیا بھر کے لیے ایک مثال ہیں۔ یہ قومیتیں نہ صرف اپنے مذہب اور ثقافت کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں بلکہ ایک خوشحال اور مطمئن زندگی گزار رہی ہیں۔ یہ چینی حکومت کی دور اندیشی اور قومیتوں کے لیے حقیقی محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ میں خود کو بہت خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ میں نے چین کے صوبہ یون نان کا دورہ کیا اور ثقافتی اور مذہبی آزادی کا خوبصورت امتزاج دیکھا۔