یاماہا

یاماہا موٹر سائیکل کی قیمتوں میں 12ہزار روپے تک اضافہ

کراچی (عکس آن لائن)یاماہا موٹر پاکستان نے موٹر سائیکل کی قیمتوں میں 12 ہزار روپے تک اضافہ کر دیا ہے، نئی قیمتوں کا اطلاق 11 فروری سے کر دیا گیاہے۔یاماہا وائے بی آر 125 کی قیمت میں سب سے زیادہ 12 ہزار روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے اور اس کی قیمت دو لاکھ 23 ہزار روپے ہوگئی ہے۔وائے بی 125 ذی اور وائے بی 125 ذی ڈی ایکس کی قیمتوں میں 11 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ مختلف قسمیں اب دو لاکھ 1 ہزار روپے اور دو لاکھ 16 ہزار 500 روپے میں فروخت ہوں گی۔انڈسٹری کے ذرائع نے بتایاکہ کمپنی نے ابھی تک وائے بی 125 جی کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا ہے کیونکہ وہ اگلے ہفتے اپنا نیا ماڈل لائونچ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے تاہم اس کے بعد وہ اس ویرینٹ کی قیمت میں اضافہ کر سکتی ہے۔ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹر سائیکل اسمبلرز(اے پی ایم اے)کے چیئرپرسن محمد صابر شیخ نے کہا کہ ہنڈا اور سوزوکی ممکنہ طور پر یاماہا کے بعد قیمتوں میں اضافہ کریں گی۔ ہنڈا اور سوزوکی کی قیمتوں میں 5 ہزار روپے تک اضافے کا امکان ہے۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ موٹر سائیکل بنانے والی کمپنیاں اپریل میں قیمتوں میں 5 ہزار روپے کا اضافہ کر سکتی ہیں۔

صابر شیخ نے کہا کہ توانائی کی زیادہ لاگت، لیبر چارجز اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا بڑھنا قیمتوں میں اضافے کا سبب بنا۔ اس کے علاوہ فریٹ چارجز یا شپمنٹ کی لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کمپنی 50 فیصد پرزہ جات چین، تھائی لینڈ اور جاپان سے درآمد کرتی ہے اور صنعتوں کی بندش کی وجہ سے کمپنی کو اسپیئر پارٹس کی کمی کا بھی سامنا ہے۔ خاص طور پر چین کو طویل عرصے سے کنٹینرز کی قلت کا سامنا ہے کیونکہ لاک ڈان کی پابندیوں کی وجہ سے کنٹینرز درآمدی ممالک میں پھنس گئے ہیں۔یکم دسمبر 2021 کو یاماہا نے موٹر سائیکل کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور یاماہا وائے بی 125 ذی ڈی ایکس اور وائے بی آر 125 کی قیمتوں میں سب سے زیادہ 7 ہزار روپے کا اضافہ دیکھا گیا تھا۔صابر شیخ نے توقع ظاہر کی کہ قیمتوں میں اضافے سے کمپنی کی فروخت میں کمی نہیں آئے گی کیونکہ یاماہا، ہنڈا اور سوزوکی بڑی کمپنیاں ہیں۔ تاہم چھوٹی کمپنیاں اگر قیمتوں میں اضافہ کرتی ہیں تو انکی فروخت میں کمی آسکتی ہے۔آٹو تجزیہ کار غنی نے کہا کہ اگر لوگ قیمت پر معیار کو ترجیح دیتے ہیں تو وہ یاماہا موٹر سائیکلیں خریدنا جاری رکھیں گے۔ تاہم مڈل کلاس طبقہ چینی مینو فیکچررز کی طرف جا سکتا ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی قیمتیں ان کی قوتِ استطاعت پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں