اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہم جیل میں تھے، گرفتار تھے، نہیں پتہ باہر کیا ہوا؟
ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے یہ بات کہی۔صحافی نے سوال کیا کہ رویہ کیسا رہا؟ کیا دباو ڈالا جا رہا ہے؟فواد چوہدری نے جواب دیا کہ ضمانت ہو لینے دیں بعد میں بات کرتے ہیں، فوجی تنصیبات پر حملے کی پہلے بھی مذمت کی ہے، جیل میں اگر کوئی اہم ملاقات ہوتی تو یہ حال ہوتا؟ دورانِ گرفتاری گزشتہ روز فیملی سے رابطہ ہوا۔انہوںنے کہاکہ کیس ہی مذاق ہے، یہاں سے نکلیں گے تو کسی اور مقدمے میں گرفتار کر لیں گے، 8 سے 10 ہزار افراد اس وقت جیلوں میں ہیں۔
کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ گزشتہ روز کہا گیا کہ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے جائیں گے۔فواد چوہدری نے سوال کیا کہ 8 سے 10 ہزار لوگوں کے خلاف مقدمات کیسے چلائیں گے؟ سیاسی درجہ حرارت بھی نیچے نہیں آ رہا، بہتر ہے کہ معاملہ صلح صفائی کی طرف جائے۔انہوں نے بتایا کہ مجھے سی آئی اے بلڈنگ میں چھوٹے سے سیل میں رکھا گیا، 3 بائی 6 کا سیل اور واش روم بھی وہیں تھا، دیگر قیادت اڈیالہ جیل میں ہے۔
٭٭٭٭٭