لاہور (عکس آن لائن)پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر محمد سردار الفرید ظفر نے کہا کہ ہر چوتھا شخص ذیابیطس کی بیماری میں مبتلا ہے ایسے مریضوں کی بہتر نگہداشت ذیا بیطس سپیشلسٹ نرس کے بغیر ممکن نہیں مریض علاج کے ساتھ ساتھ احتیاط پر توجہ دیں اور پاکستان نرسنگ کونسل طب کے دیگر شعبوں کی طرح ذیابیطس کے ڈپلومے کا بلا تاخیر اجراء کرے نیز نرسنگ کے نصاب میں ذیابیطس کا مضمون شامل کیا جانا چاہیے تاکہ ابتدا سے ہی نرسوں کو اس بیماری کے متعلق مکمل آگاہی حاصل ہو ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور جنرل ہسپتال میں ہینڈز ان ذیا بیطس نرس ایجوکیشن ورکشاپ میں خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں لاہور کے تمام ہسپتالوں کی نرسیں بڑی تعداد میں شریک تھیں۔ پروفیسر ڈاکٹر طاہر صدیق ، ڈاکٹر عمران حسن خان،ڈاکٹر ملیحہ حمید ،ڈاکٹر کاشف عزیز ، ڈاکٹر سلمان شکیل اور ڈاکٹر رانا آصف صغیر نے شرکاء کو شوگر کی علامات، پیچیدگیوں احتیاطی تدابیر اور انسولین کی اہمیت و لگانے کے طریقہ کار سے تفصیلاً آگاہ کیا ۔پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا صوبہ بھر کے ہسپتالوں میں پانچ ہزار نرسیں بھرتی کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے جس سے نہ صرف مریضوں کے علاج معالجہ میں مزید بہتری آئے گی بلکہ پانچ ہزار خاندانوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے ۔پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے کہا آج میڈیکل سائنس کے ہر شعبے میں سپیشلائزیشن کا دور ہے بیماریوں کے مطابق ڈاکٹرز ، نرسز خصوصی تربیت اور سپیشلسٹ کے طورپر شعبے میں پہچانی جاتی ہیں لہذا پاکستان نرسنگ کونسل کو زیادہ سے زیادہ سپیشلائزیشن پر توجہ دینا چاہیے کیونکہ شوگر بہت تیزی سے پھیلنے والی بیماری بن چکی ہے جس کی وجہ سے اس شعبے میں نرسز کی تعداد بہت کم ہے جس پر قابو پانے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں ۔ ٕ
پرنسپل ایل جی ایچ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق دنیا میں 42 کروڑ سے زائد افرادشوگر کے مرض میں مبتلا ہیں اور ہر سال ذیا بیطس کے مرض کے باعث تقریباً ڈیڑھ سے دو لاکھ افراد معذور ہو جاتے ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس بیماری کی پیچیدگی کی وجہ سے ہارٹ اٹیک ، فالج ، نابینا پن ، گردوں کا ناکارہ ہونا ، پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے لہذا طب سے وابستہ افراد کے علاوہ سول سوسائٹی کو عوام میں احتیاطی تدابیر کا شعور اجاگر کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔پروفیسرالفرید ظفر نے تربیت حاصل کرنے والی نرسوں کو تلقین کی کہ وہ اپنے اپنے ہسپتالوں میں جا کر اپنی ساتھیوں کو ذیابیطس کے علاج اور بچاؤ کے جدید طریقوں سے روشناس کرائیں ۔