ہائرایجوکیشن کمیشن

ہائرایجوکیشن کمیشن، سندھ کی جامعات میں تعلیمی معیار کی بہتری کیلیے شفارشات طلب

کراچی(عکس آن لائن) صوبہ سندھ میں اعلی تعلیمی جامعات میں تعلیم و تحقیق کے معیار کی بہتری اور صوبہ سندھ میں جامعات کو درپیش چیلنجز کو حل کرنے کے لیے نگران وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت مدد علی سندھی اور چیئرمین ہائرایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد کی سربراہی میں ہائیرایجوکیشن کمیشن ریجنل سنٹر کراچی میں ایک اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں صوبہ سندھ کی بیس سے زائد اعلی تعلیمی اداروں کے وائس چانسلرزنے بھی شرکت کی.نگران وفاقی وزیر مدد علی سندھی نے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد صوبہ سندھ میں اعلی تعلیمی اداروں کو درپیش چیلنجز اور تعلیمی معیار کو مزید بہتر کرنے کے حوالے سے سفارشات طلب کرنا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات خوش آئند رہی ہے۔ زیادہ تر جامعات ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے وضع کردہ کم از کم معیار کی پیروی کر رہی ہیں۔

انھوں نے وائس چانسلرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اساتذہ اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے پوری کر رہے ہیں، پھر بھی یہ وائس چانسلر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی نگرانی کریں تاکہ طلباء کو عصر حاضر کی ضروریات کے عین مطابق تعلیم و ہنرکی فراہمی ممکن ہو سکے۔

انھوں نے وائس چانسلرز کو یقین دہانی کروائی کہ مستقبل میں بھی حکومت پاکستان اس طرح کے اجلاس منعقد کرے گی۔ حکومت پاکستان کی اولین ترجیح نوجوانوں کو اعلی تعلیم کی فراہمی ہے اور اس ضمن میں ہر چیلنج کو حل کیا جائے گا۔ جامعات میں ہونے والی تحقیق کے حوالے سے کہا کہ وائس چانسلرز اور اساتذہ کرام کو چاہیے کہ طلباء کو ایسے عنوانات پر تحقیق کرنے کی جانب رہنمائی کریں جو موجودہ دور کے مسائل کو حل کرنے میں معاون ثابت ہوں۔

چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اعلی تعلیمی جامعات سے چار ہزار سے زائد تعلیمی ادارے الحاق شدہ ہیں۔ ان الحاق شدہ تعلیمی اداروں کا معیار تعلیم مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے اعلی تعلیمی جامعات کو مانیٹرنگ کا نظام مزید فعال بنانا ہوگا اور تعلیم و تحقیق کے معیار کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لانے کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنےکی ضرورت ہے۔ سندھ کی اعلی تعلیمی جامعات کے وائس چانسلرز نے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے حوالے سے سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا کہ جامعات میں پڑھانے والے اساتذہ کے لیے پی ایچ ڈی کی شرط ختم کی جائے اور اساتذہ کو پڑھانے کی تربیت دی جائے۔

وائس چانسلرز نے مزید کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ ہر پی ایچ ڈی اچھا استاد بھی بن سکے، ہمیں اساتذہ کی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے نہ کہ پی ایچ ڈی تعلیم یافتہ۔ جامعات میں افرادی قوت بڑھانے کے حوالے سے بھی کام کیا جانا چاہیے۔

وائس چانسلرز کا کہنا تھا کہ ایسے افراد کو جامعات میں ملازمتیں دینے کی ضرورت ہے جن کو انڈسٹری میں کام کرنے کا تجربہ ہو تاکہ نوجوان نسل کو تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر مند کیا جاسکے۔ انھوں نے مزید کہا کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ میں دی جانے والی تعلیم کے معیار کو بہترکرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ریسرچ گرانٹس میں مزید اضافہ کیا جائے تاکہ نئے دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ لیبارٹریز اورآلات کی فراہمی ممکن بنائی جاسکے۔

جامعات کے وائس چانسلرز کا کہنا تھا کہ تمام جامعات کو پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ الحاق کرنا ہوگا تاکہ نوجوانوں کو انٹرنشپس اور ملازمتوں کی فراہمی ممکن ہو اور جامعات میں حقیقی معنوں میں تحقیقی پراجیکٹس کو کمرشلائز کیا جا سکے۔

وائس چانسلرز کا کہنا تھا کہ اگر اسی طرح حکومتی سرپرستی حاصل رہی تو جامعات خود کفیل ہو کرملک کو درپیش کئی چیلنجز کو حل کرنے کے قابل ہو سکیں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں