فیصل آباد (عکس آن لائن): ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے بتایا کہ ہائبرڈ بیج کے استعمال کے باعث پاکستان میں مکئی کی پیدا وار میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے مگر ہمارے ہاں مکئی کے خوراک میں استعمال نہ ہونے کی وجہ سے پیدا وار کا صحیح استعمال نہیں کیا جا رہاحالانکہ ماضی میں لوگ سردیوں کے تین مہینوں میں مکئی کی روٹی استعمال کرتے تھے مگر موجودہ دور کی خواتین کو مکئی کی روٹی پکانے کا ہنر نہیں آتا اسلئے وہ مکئی کی روٹی کی بجائے ڈبل روٹی استعمال کرنے پر توجہ دیتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بدلتے ہوئے موسمی تغیرات کی وجہ سے ہمارے زرعی سائنسدانوں کو جو چیلنج در پیش ہیں ان سے عہدہ برآ ہونے کیلئے ہمیں دیکھنا ہو گا کہ موسمی تبدیلیوں کے باوجود دن کا دورانیہ بدستور قائم و دائم ہے لہٰذا ہمیں دھوپ کی موجودگی کے ساتھ ساتھ ہوا کے دباؤ اور دیگر مسائل کو یکجا کر کے جغرافیائی حوالے سے نئی پیدا واری حکمت عملی تر تیب دینا ہو گی ۔
انہوں نے کہاکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وجہ سے دنیا سمٹ کر کمپیوٹر سکرین تک محدود ہو گئی ہے اور سائنس نے علمی حوالے سے فاصلے ختم کر دیئے ہیں لہٰذا ہمیں اپنی جامعات میں تحقیقی معیار انٹر نیشنل سٹینڈرڈ کے مطابق استوار کرنا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی جامعات پی ایچ ڈی سکالر پیدا کرنے کیلئے بھر پور کاوشیں بروئے کار لا رہی ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ مختلف علوم میں مختلف یونیورسٹیوں کے ما بین مربوط کوالٹی کے فروغ کا نظام ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ پانی،زمینی وسائل اور زرعی مداخل کے بہتر استعمال کیلئے بھی ہمیں اپنی توجہ پریسین ایگریکلچر پر مرکوز کرنا ہو گی۔