اسلام آباد(عکس آن لائن ) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ گیس کے اضافی بلوں سے متعلق کیس عدالت میں زیر التوا ہے ، جیسے ہی یہ کیس خارج ہو گا ، سردیوں سے پہلے یہ 2.8ارب روپے صارفین کو واپس ہو جائیں گے ، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے،آنے والے دنوں میں ہم جامع توانائی پلان لائیں گے،پالیسی امور کو ریگولیشن سے الگ کیا جائے گا،گیس کی ترسیل اور تقسیم کا نظام علیحدہ کیا جائے گا ،ریفائنری کے شعبے میں نئی سرمایہ کاری کیلئے کوشاں ہیں،
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کوپاکستان آئل اینڈ گیس کانفرنس سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔پاکستان آئل اینڈ گیس کانفرنس 2019سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا کہ گیس پائپ لائن کے شعبے میں اصلاحات کی جائیں گی،گیس کی ترسیل اور تقسیم کا نظام علیحدہ کیا جائے گا ،ریفائنری کے شعبے میں نئی سرمایہ کاری کیلئے کوشاں ہیں،ملکی ریفائنریوں کی تعداد کم مشینری پرانی اور پیداواری استعداد بہت کم ہے،اس شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ ملکی ریفائنریوں کو استعداد بڑھانی ہو گی یا پھر ان کے کیلئے مقابلہ مشکل ہو گا،ریفائنری کے شعبے میں سرمایہ کاری بڑھنے کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے پر غور کر رہے ہیں، ندیم بابر نے کہا کہ اگلے پچیس سالوں میں توانائی سیکٹر بہت مختلف ہو گا،دس سال پہلے دنیا میں ایل این جی کا کاروبار پانچ فیصد تھا اب 30 فیصد ہے،آنے والے دنوں میں ہم جامع توانائی پلان لائیں گے،پالیسی امور کو ریگولیشن سے الگ کیا جائے گا،
انہوں نے کہا کہ ماضی میں خدمات پر سبسڈی دی گئی،خدمات پر سبسڈی لاگت کو کم کرنا اور اخراجات کو وصول کرنا ہوگا ,ماضی میں ڈی ریگولیشن کی جگہ ری ریگولیشن کی گئی،اس پالیسی سے مسائل میں اضافہ ہوا، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے ،حکومت کے پالیسی سازوں اور نجی شعبے کو اصلاحات سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ,تیل و گیس کے شعبے میں بہت زیادہ ریگولیشن ہے ،حکومتی اجازت ناموں کو کم کرنے کی ضرورت ہے بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کے دوران گیس کے اضافی بلوں کی واپسی سے متعلق سوال کے جواب میں ندیم بابر نے کہا کہ اوگرا نے حساب کتاب کر کے یہ طے کیا تھا کہ 2.8ارب روپے فالتو بل دیئے گئے ہیں ، ہم نے اس پر حکومت کی طرف سے ایس این جی پی ایل کو ہدایت جاری کی تھی، لیکن اس وقت اس پر کیس ہو ا ہے جو لاہور ہائیکورٹ میں ہے ، جیسے ہی یہ کیس ڈسچارج ہو گا تو ہمیں امید ہے کہ سردیوں سے پہلے یہ 2.8ارب واپس ہو جائے گا