اسلام آباد (عکس آن لائن) گزشتہ 59 سال کے دوران پاکستان کی معیشت میں خدمات کے شعبہ کے حصہ میں 12.8 فیصد جبکہ صنعتی شعبہ کے حصہ میں 1.6 فیصد اضافہ ہوا ہے،
قومی معیشت کے اہم ستون زرعی شعبہ کا ملکی معیشت میں حصہ 14.4 فیصد کم ہوا ہے۔ ورلڈ بینک کے اعداد وشمارکے مطابق 1960ء کی دہائی میں خدمات کا شعبہ مجموعی قومی معیشت میں 44.5 فیصد جبکہ صعنت 17.7 فیصد اور زراعت کا حصہ 37.8 فیصد تھا۔ 1970ء کی دہائی کے دوران پاکستان کی معیشت میں خدمات کے شعبہ کا حصہ 4.1 فیصد کے اضافہ سے 48.6 فیصد تک برھ گیا اور اسی طرح صنعتی شعبہ کے شیئرز میں بھی 2.9 فیصد اضافہ ہوا اور اس کا حصہ 20.6 فیصد تک پہنچ گیا تاہم دوسری جانب زراعت کے شعبہ کے حصہ میں 7 فیصد کمی سے شعبہ کا حصہ 30.8 فیصد تک کم ہو گیا۔
عالمی بینک کے مطابق 1980ء کی دہائی کے دوران بھی خدمات اور صنعت کے شعبوں میں بالترتیب 5 فیصد اور 0.2 فیصد اضافہ سے ان کے حصے 53.6 فیصد اور 20.8 فیصد تک بڑھ گئے جبکہ زرعی شعبہ کے حصہ میں 10 سال کے دوران 5.2 فیصد کی مزید کمی واقع ہوئی اور قومی معیشت میں زرعی شعبہ کا حصہ مزید 25.6 فیصد تک کم ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق 1990ء کی دہائی کے دوران بھی اسی طرح کے اعداد وشمار سامنے آئے اور خدمات و صنعت کے حصہ میں اضافہ جبکہ زرعی شعبہ کے شیئر میں کمی کا رجحان رہا اور 10 سال کے دوران خدمات کے شعبہ کا حصہ 54.2 فیصد اور صعنت کا حصہ 22.2 فیصد تک بڑھ گیا جبکہ زرعی شعبہ کی کارکردگی میں کمی کے باعث شعبہ کا حصہ 23.6 فیصد تک کم ہو گیا۔
عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ رواں صدی کے آغاز پر یعنی 2000 کی دہائی میں اس ٹرینڈ میں تھوڑی تبدیلی ریکارڈ کی گئی۔ خدمات کے شعبہ کا ملی معیشت میں حصہ بڑھ کر 57.9 فیصد تک پہنچ گیا تاہم صنعت اور زراعت کے شعبوں کے شیئرز میں کمی واقع ہوئی۔ ملکی معیشت میں صنعت کا حصہ 19.1 فیصد اور زراعت کے شعبہ کا حصہ 23 فیصد تک سکڑ گیا۔
سال 2010ء تا 2019ء کے دوران پاکستان کی مجموعی قومی معیشت میں خدمات کے شعبہ کا حصہ 57.3 فیصد جبکہ صنعتی شعبہ کا حصہ 19.3 فیصد اور زرعی شعبہ کا حصہ 23.4 فیصد رہا ہے۔ اس طرح گزشتہ تقریباً 60 سال کے عرصہ کے دوران مجموعی قومی معیشت میں خدمات کے شعبہ کے حصہ میں 12.8 فیصد اور صعنتی شعبہ کے حصہ میں1.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب زرعی شعبہ کے حصہ میں اس عرصہ کے دوران 14.4 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔