لاہور (عکس آن لائن)پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور معروف نیورو سرجن پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا ہے کہ کمر درد اور ریڑھ کی ہڈی کی بیماریوں سے متعلق پایا جانے والا تاثر درست نہیں ان مسائل سے بچنے کے لئے روزانہ کی بنیادپر ورزش کو معمول بنانا چاہیے ،بیٹھنے کے انداز سے لے کر وزن کم کرنا اور دیگر احتیاطی تدابیر بھی اہمیت کی حامل ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ دو مہروں کے درمیان پایا جانے والا قدرتی مادہ کم ہوجانے سے ڈسک کے مسائل پیدا ہوتے ہیں جن کے لئے مناسب دوائیوں اور باقاعدہ تشخیص کی ضرورت ہے جبکہ پی آئی این ایس میں کیے جانے والے آپریشن کسی بھی لحاظ سے کسی بھی جدید ملک سے کم نہیں ۔ان خیالات کاا ظہار انہوں نے میڈیکل طلباء کو لیکچر کے دوران کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے واضح کیا کہ زیادہ تر مریضوں میں کمر درد کی کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی اور 90فیصد مریض فزیو تھراپی اور معمولی دوائیوں سے وقت کے ساتھ خود ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں البتہ مہروں کے درمیان پائے جانے والے مسائل کے باعث اگر درد کمر سے نکل کر گھٹنوں اور پاؤں تک جائے تو پھر ایم آر آئی اور دیگر متعلقہ ٹیسٹوں کے ذریعے مناسب تشخیص کے بعد آپریشن کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مریضوں کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں سپائنل سرجری میں انتہائی جدید طریقے متعارف ہو چکے ہیں جن میں کم سے کم 2cmسائز کاکٹ (سوراخ)کر کے کیمروں اور جدید مشینری سے آپریشن عمل میں لایا جاتا ہے ۔
انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز میں جدید اینڈو سکوپک اور دیگر مشینری سے روزانہ کی بنیاد پر آپریشن کیے جا رہے ہیں جن میں ڈسک کے مریض بھی شامل ہیں اور ماہانہ ایک سو سے زائد مریضوں کے آپریشن مکمل طور پر مفت ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کا فنکشن گاڑی کے رنگ پسٹن کی طرح ہے جو وقت کے ساتھ خراب ہو جاتے ہیں ایسے مریضوں کو وزن اٹھانے ،چلنے پھرنے اور ایک دم سے جھکنے میں احتیاط کرنی چاہیے۔نیورو سرجن خالد محمود کا کہنا تھا کہ تیراکی انتہائی بہترین ورزش ہے جو کمر درد اور ریڑھ کی ہڈی کے مریضوں کیلئے انتہائی مفید ثابت ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کمر درد اور ریڑھ کی ہڈی کے مریضوں کو خوفزدہ ہونے کی بجائے باقاعدہ علاج معالجے اور ضرورت پڑنے پر آپریشن کا ضرور آپشن لینا چاہیے کیونکہ اب کنویشنل سرجری بھی بہت بہتر ہو چکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسے مریض جنہیں آپریشن کی ضرورت نہیں وہ فزیو تھراپی اور 6ہفتے کے بیڈ ریسٹ سے بہتر ہو سکتے ہیں۔