لاہور (عکس آن لائن):محکمہ زراعت پنجاب کے شعبہ حشرات کے ترجمان نے کہا کہ کاشتکار کماد ،چاول ،مکئی اور کپاس کے مڈھوں کوتلف کر کے نا صرف سنڈیوں کا خاتمہ کر سکتے ہیں بلکہ اس سے زہروں کے استعمال کی ضرورت میں نمایاں کمی کے ساتھ فی ایکڑ پیداوار بھی بڑھا سکتے ہیں۔اتوار کو یہاں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان نے بتایا کہ کیونکہ یہ سنڈیاں سردیوں کا موسم مڈھوں میں گزارتی ہیں اور نئی کاشتہ فصل پر حملہ آور ہوجاتی ہیں ، اگر مڈھوں کو تلف کردیں گے تو سنڈیاں خود بخود تلف ہوجائیں گی جس سے نئی کاشتہ فصلات مختلف نقصان رساں کیڑوں اور سنڈیوں کے حملے سے کافی حد تک محفوظ ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ ان دنوں ہمارے کھیتوں میں کماد، دھان ، کپاس ،مکئی اور چری کے مڈھ موجود ہیں، کماد کے مڈھوں میں تنے کی سنڈی ،جڑ کی سنڈی اور گرداس پور سنڈی سردیاں گزار تی ہیں، اگر ہم زمین سے برابر سطح پر کماد کی کٹائی کر یں گے توکافی حد تک مڈھوں میںموجود سنڈیاں تلف ہوجائیںگی اور اس کے بعد فصل کی کٹائی مکمل ہونے پر کھیتوں میں اچھی طرح سے روٹا ویٹر چلانے پر مڈھ کھیتوں میں ہی کترے جائیںگے،
اس طرح بچی ہوئی سنڈیاں بھی تلف ہوجائیںگی اور ہماری آنے والی فصل بھی سنڈیوں سے محفوظ رہے گی۔انہوں نے کہاکہ فصلوں کی کٹائی کے فوری بعد مڈھوں کی تلفی کے لیے کھیتوں میں روٹا ویٹر چلائیں،اس کے بعد گندم یا کوئی اور فصل کا شت کریں یا کھیت کو خالی چھوڑ د یں۔ کپاس کے مڈھوں کی تلفی بہت ضروری ہے۔کپاس کی آخری چنائی مکمل ہونے پر کھیتوں میں بھیڑ بکریاں چرائیں تاکہ وہ بچے ہوئے پتے اور ٹینڈے کھا کرگلابی سنڈی کے تدارک میں مدد کر سکیں۔