کشمیری زعفران

کشمیر ی زعفران کی صنعت معدومیت کے دہانے پر ،ایرانی زعفران کشمیری زعفران کی جگہ لے رہا ہے

سرینگر(عکس آن لائن)کشمیری زعفران کو پوری دنیا میں ایک الگ اور منفرد مقام حاصل ہے ۔کشمیر ی زعفران کی صنعت معدومیت کے دہانے پر ہے۔ غیر معمولی بارش اور خشک سالی جیسی قدرتی وجوہات نے صنعت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ اس سال اس پر موسم کی تبدیلی نے بھی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔ کشمیر میں 80 کی دہائی میں پندرہ ہزار کنال اراضی پر زعفران کی کاشت کی جاتی تھی جو کم ہوتے ہوتے دس ہزار کنال رہ گئی اور اب یہ کاشت محض پانچ ہزار کنال اراضی پر ہی محیط ہے۔

تقریبا 22 ہزار خاندان کشمیر میں زعفران کی صنعت پر منحصر ہیں۔ارزاں نرخ پر دستیاب ہونے کی وجہ سے ، ایرانی زعفران نے پوری ہندوستانی مارکیٹ میں کشمیر کی زعفران کی صنعت کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ اور یہاں زعفران کے کاشت کاروں کو اس قدر پریشانی لاحق ہے کہ ایرانی مصنوعات کشمیری ٹیگ کے تحت فروخت کی جاتی ہیں۔ماہر نباتات پروفیسر عظمی خورشید نے کو بتایا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ وزن کے لحاظ سے زعفران دنیا کا سب سے مہنگا مصالحہ ہے ۔یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کشمیر کے موسمیاتی حالات کرکوس سیٹوس کے پھول کو اگانے کے لئے مثالی ہیں ، جہاں سے زعفران حاصل ہوتا ہے۔کشمیر میں 13000 کلوگرام زعفران تیار کیا جاتا ہے – یہ ایک قیمتی اور مہنگا غذائی جزو ہے جو ادویات اور جنوبی ایشیائی کھانوں میں استعمال ہوتا ہے۔

جس سے سالانہ 200 ارب روپے کا کاروبار ہوتا ہے۔ زعفران کے کھیت کشمیر میں 4500 ہیکٹر زرخیز اراضی پر پائے جاتے ہیں جو کشمیر کے موسم سرما کے دارالحکومت سری نگر کے مضافات میں پامپور بیلٹ کے 200 دیہات میں پھیلے ہوئے ہیں۔ کشمیری زعفران کی قیمت 30000 سے 35000 روپے فی کلوگرام ہے۔ تاہم ، ایرانی زعفران صرف 18000-20000 روپے کے درمیان فروخت ہوتی ہے ۔ سیفرن گرورز ایسوسی ایشن کے صدر جی ایم پاموری نے کہاکہ ستم ظریفی یہ ہے کہ ایرانی زعفران کشمیر کے ٹیگ پر فروخت ہوتا ہے۔

زعفران فروشوں کا ایک بااثر طبقہ ایرانی زعفران کی درآمد کرتا ہے ، اسے مقامی پیداوار میں ملا دیتا ہے اور اسے کشمیر برانڈ نام پر فروخت کرتا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ اس خطرے کو روکنے کے لئے کوئی سرکاری ایجنسی نہیں ہے۔ بھارتی وزیر زراعت عبد العزیز زرگر نے کہا ہے کہ ہمارے پاس یہ اطلاعات ہیں کہ ہمارے زعفران کو ملاوٹ کرکے بیچا جا رہا ہے۔ اس کی روک تھام کے لئے اقدامات کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے متعدد بار مرکزی حکومت کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے لیکن یہ مسئلہ ابھی بھی موجود ہے۔ زرگر نے بتایا کہ ہم ریاستی اسمبلی میں ایک بل پیش کر رہے ہیں جس کے ذریعے ہم اپنی مصنوعات کو ایرانی مصنوعات سے الگ کرنے کے لئے ایک خاص ٹیگ طے کریں گے۔پاکستان سے تعلق رکھنے والی ماہر نباتات پروفیسر عظمی خورشید نے بتایا کہ کشمیری ز عفران دنیا میں سب سے زیادہ معیاری تسلیم کیا جاتا ہے۔

ایک خصوصی ماحولیاتی نظام میں کاشت کردہ ، زعفران صرف ایران اور جنوبی یورپ کے کچھ حصوں خصوصا اسپین میں تیار کیا جاتا ہے۔ شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹکنالوجی کے ایک مطالعے میں کہا گیا ہے کہ کشمیری زعفران سب سے زیادہ معیاری ہے ، جس میں 17 فیصد کرکین ہوتا ہے ، جو مسالے کو رنگ اور خوشبو دیتا ہے۔ایک نیوز سائٹ کے مطابق کاشتکاروں کے مطابق ماضی کے برعکس اب زمیندار مشکل سے ہی اس فصل سے کچھ کما پاتے ہیں جس کے باعث لوگ اس زمین پر سیب کے درخت اگانے کے علاوہ اس اراضی کو رہائش کے لیے بھی استعمال کرنے لگے ہیں جس سے اس زمین کا رقبہ بھی کم ہوتا جا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں