مظفرآباد(عکس آن لائن)آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کشمیر کے حوالے سے افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر اور پاکستان کے عوام اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے کشمیری تحریک آزادی کشمیر کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پر عزم ہیں اور وہ کسی کو مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے کسی قسم کی سستی یا کوتاہی کو اجازت نہیں دیں گے ۔ ایوان صدر مظفرآباد میں مہاجرین مقبوضہ جموں و کشمیر کے ایک نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کی کوشش ہے کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب بسنے والے کشمیریوں کے اندر مایوسی اور بد دلی پیدا کی جائے اور طرح طرح کی افواہیں پھیلا کر کشمیریوں کے پاکستان کے ساتھ رشتہ کو کمزور کیا جائے لیکن بھارت اس میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا ۔
اُنہوںنے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام نے 1947ء سے لے کر اب تک بے مثال قربانیوں کی ایک تاریخ رقم کر کے مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھا ہوا ہے ۔ اس طرح لائن آف کنٹرول پر آباد آزاد کشمیر کے شہری جرات اور پامروی کے ساتھ بھارتی جارحیت کا سامنا کر رہے ہیں ۔ بھارتی مظالم سے تنگ آ کر آزاد کشمیر کی طرف ہجرت کر کے آنے والے چالیس ہزار ہمارے بھائی اور بہنیں مسائل کے باوجود تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی قائم رکھے ہوئے ہیں جس پر ہمیں فخر ہے ۔صدر آزاد کشمیر نے مہاجرین مقبوضہ کشمیر کو یقین دلایا کہ اُن کے مسائل کوایک ایک کر کے حل کریں گے کیونکہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر ایک ہی ریاست کے دو حصے ہیں اور مقبوضہ کشمیر سے آزاد کشمیر آنے والوں کے وہی حقوق ہیں جو آزاد کشمیر کے شہریوں کے ہیں۔ اُنہوں نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ مہاجرین جموں و کشمیر اور تحریک آزادی کشمیر کے حوالہ سے بیس کیمپ کی حکومت اپنی ذمہ داریوں کو ضرور پورا کرے گی ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کی علیحدہ حیثیت ختم کرنے کے بعد ریاست کے مسلم تشخص پر وار کرنے کے منصوبہ پر عمل پیرا ہے ۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں جو آگ بھڑکائی تھی اُس کی تپش اب دھلی سے راس کماری تک محسوس کیا جا رہی ہے ۔ پہلے آزادی کا جو نعرہ سرینگر میں سنائی دیتا تھا اب وہی نعرہ دہلی کے در و دیوار کو ہلا رہا ہے ۔ ان حالات میں ہماری ذمہ داریاں پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہیں ۔ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق کو مذید مضبوط بنا کر آگے بڑھنا ہو گا ۔ قبل ازیں مہاجرین کے وفد کے قائدین محمد اقبال اعوان ، حامد جمیل کشمیری ، راجہ عارف اور گوہر احمد کشمیری نے صدر آزاد کشمیر کے علم میں لایا کہ آزاد کشمیر کے سرکاری شعبہ میں قائم پانچ جامعات میں سے ایک مہاجرین مقبوضہ کشمیر کے بچوں کی فیس معافی کے حوالہ سے نوٹیفیکیشن پر عملدرآمد سے گریزاں ہے ۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ مہاجرین مقبوضہ جموں و کشمیر کے حکومتی اور ریاستی اداروں میں نمائندگی دی جائے تاکہ وہ اپنے مسائل کو موثر انداز میں حکومت تک پہنچا سکیں ۔ اُنہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ 1989 کے مہاجرین مقبوضہ جمو ں و کشمیر کے لیے ملازمتوں میں مختص چھ فیصد کوٹہ پر تمام سرکاری ، نیم سرکاری محکموں اور خود مختار اور نیم خود مختار ادوں میں عملدرآمد کو یقینی بنانے کے علاوہ مہاجرین کے کیمپوں میں ابتدائی طبی امداد کے مراکز قائم کئے جائیں اور کیمپوں کے اندر مقیم مہاجرین کے بچوں کی تعلیم کے لیے پرائمری اور ثانوی سطح کے تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا جائے ۔ وفد نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ایسے مہاجر خاندان جو کرائے کے مکانات میں رہائش پذیرہیں اُنہیں رہائشی سہولتیں مہیا کی جائیں اور کیمپوں میں موجود رہائشی سہولتوں کی کشادگی اور بہتری پر توجہ دی جائے ۔
مہاجرین کے وفد نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر مہاجر خاندان کے گزارہ الائونس میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے اور اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ وفاقی حکومت کی اعلیٰ شخصیات کے دورہ آزاد کشمیر کے موقع پر مہاجرین کے نمائندوں کو اُن سے ملاقات کے مواقع ترجیح بنیاد پر فراہم کیے جائیں۔ مہاجرین مقبوضہ کشمیر کے وفد نے صدر سردار مسعود خان کو دنیا کے مختلف فورمز پر مسئلہ کشمیر موثر انداز میں پیش کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر کے حوالہ سے اُن کی انتھک کوششوں کی لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب بسنے والے کشمیری نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔