کراچی (عکس آن لائن)صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے بتایا ہے کہ کرغزستان مارچ 2023 میں کراچی میں اپنا ٹر یڈ ہاس کھولے گا۔انہو ں نے اسے ایک بہترین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پیپل ٹو پیپل اور بزنس ٹوبزنس روابط مضبوط ہونگے۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ دونوں ممالک نے زمینی راستے سے کرغزستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے لیےTIRکنونشن سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے؛ جس سے نہ صرف وقت کی بچت ہوتی ہے بلکہ شپنگ کے اخراجات بھی کئی گنا کم ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے دونوں اطراف کے مرکزی بینکوں پر زور دیا کہ وہ بینکنگ چینلز کو مثر طریقے سے چلانے کے ذریعے ٹرانزیکشن پروسیسنگ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں تاکہ دوطرفہ تجارت کے حقیقی امکانات کو حقیقت کا روپ دیا جا سکے۔صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ پاکستان، چین، کرغزستان اور قازقستان کے درمیان چار فریقی ٹریفک اور ٹرانزٹ ایگریمنٹ (QTTA)موجود ہے؛ جو کہ وسطی ایشیا اور گوادر بندرگاہ کے درمیان ایک موثر رابطے کا نیٹ ورک فراہم کرتا ہے،تاکہ رکن ممالک کے درمیان ٹرانزٹ ٹریفک اور تجارت کو آسان بنایا جا سکے۔
سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی سلیمان چالہ نے تاجر برادری کو آگاہ کیا کہ کرغزستان مارچ 2023 میں بشکیک میں پاکستان بزنس فورم کا انعقاد کر رہا ہے؛ جو بزنس ٹو بزنس نیٹ ورکنگ اور میچ میکنگ کے لیے ایک بہترین موقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے اس فورم کی کامیابی کے لیے ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے کرغزستان کے سفیرTotuiaev Ulanbek Asankulovich کو مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے وسطی ایشیائی ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ CPEC کی جانب سے پیش کیے جانے والے مواقع سے بھرپور استفادہ کریں اور پاکستان انہیں اس میگا، اسٹریٹجک اور معاشی طور پر گیم چینجر پروجیکٹ کا حصہ بنانے کے لیے بہت پرعزم ہے۔
پاکستان میں کرغزستان کے سفیرTotuiaev Ulanbek Asankulovich نے کہا کہ ان کا سفارت خانہ پاکستان اور کرغزستان کے اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے انتھک محنت کر رہا ہے اور پاکستانی ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل، کھیلوں کے سامان، سرجیکل آلات اور مینوفیکچرنگ کے سامان اور دیگر پاکستانی مصنوعات کو ان کے ملک میں اچھی مارکیٹ مل سکتی ہے۔ کرغزستان کے سفیر Totuiaev Ulanbek Asankulovich نے مزید کہا کہ کرغزستان ٹریڈ ہاس لاہور میں دسمبر 2023 میں کھولا جا چکا ہے اور اس طرح کے مزید اقدامات زیر غور ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان وسطی ایشیائی ممالک کو سمندر تک رسائی کے لیے سب سے تیز تر راستہ فراہم کر سکتا ہے۔