فیصل آباد(عکس آن لائن)کاشتکاروں کو مونڈھی فصل رکھنے کے لئے کماد کی کٹائی 15 مارچ سے قبل مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہا ہے کہ اس وقت رکھی گئی کماد کی مونڈھی فصل سے شگوفے خوب پھوٹتے اورپودے اچھا جھاڑ بناتے ہیں۔
کاشتکاروں کے نام اپنے پیغام میں انہوں نے کہاکہ پنجاب میں کماد کے زیر کاشتہ رقبہ میں سے 40سے 45فیصد رقبہ پر مونڈھی فصل رکھی جاتی ہے تاہم گنے کی فصل کا منافع بخش پہلو اس کی مونڈھی فصل کی بہتر پیداواری صلاحیت پر منحصر ہے۔ انہوں نے بتایاکہ دسمبر اور جنوری کے آغاز میں رکھی گئی فصل میں سردی کی شدت سے مڈھوں میں پوشیدہ آنکھیں مر جاتی ہیں اس لئے مونڈھی فصل کے کھیت کے چناؤ کیلئے لیرا فصل کا بیماریوں سے محفوظ ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہاکہ کاشتکار گری ہوئی فصل سے آئندہ فصل کیلئے مونڈھی فصل نہ رکھیں اور فصل کاٹتے وقت گنا سطح زمین سے آدھا تا ایک انچ گہرا کاٹیں کیونکہ اس سے زیر زمین پڑی آنکھیں زیادہ صحت مند ماحول میں پھوٹتی ہیں اور مڈھوں میں موجود گڑوؤں کی سنڈیاں تلف ہو جاتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار مونڈھی فصل کی اچھی پیداوار کیلئے ناغوں کو بروقت پُر کریں اور ناغے پُر کرنے کیلئے علیحدہ نرسری لگائیں کیونکہ مونڈھی فصل کی کھاد کی ضروریات لیرا فصل کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں لہٰذا مونڈھی فصل میں سفارش کردہ مقدار سے 30فیصد زائد کھاد ڈالیں۔
انہوں نے کھاد کے تناسب کے حوالے سے بتایاکہ کمزور زمین میں سوا 5بوری یوریا، 4بوری ڈی اے پی اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ ، درمیانی زمین میں سوا4بوری یوریا،اڑھائی بوری ڈی اے پی اوراڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ جبکہ زرخیز زمین میں ساڑھے3بوری یوریا ،سوا بوری ڈی اے پی اورسوابوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ ڈالی جائے۔