واشنگٹن (عکس آن لائن)چینی عوام کے پرانے دوست اور سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر 100 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکا کے سب سے مشہور سفارت کار کی حیثیت سے ، ہنری کسنجر نے چین اور امریکا کے سفارتی رابطوں کو فروغ دینے اور مشرق وسطی کی صورتحال میں ثالثی کردار ادا کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے ہنری کسنجر کے انتقال پر امریکی صدر جو بائیڈن کو تعزیتی پیغام بھیجا جس میں کہا گیا ہے کہ ہنری کسنجر کا نام ہمیشہ چین- امریکا تعلقات سے جڑا رہے گا اور ڈاکٹر کسنجر کو چینی عوام ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
پیشہ ور سفارت کار کی حیثیت سے امور کی انجام دہی میں ہنری کسنجر امریکا کے قومی مفادات کو ترجیح دیتے تھے ۔ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ جب تک حقیقی سفارتی دانش مندی موجود ہے، اس کے عالمی امن اور استحکام پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ ہنری کسنجر نظریاتی تعصبات سے بالاتر ہو کر امریکی داخلی سیاست کی عدم رواداری سے باہر نکلنے اور امریکا کے حقیقی قومی مفادات سے آگے بڑھ کر دانشمندانہ سفارتی اقدامات کرنے میں کامیاب رہے۔
وہ امریکی حکومت کے سامنے جو چیز لائے وہ چین کے بارے میں سمجھ بوجھ ہےاور یہ چینی تاریخ اور ثقافت کی تعریف پر مبنی ہے۔ ہنری کسنجر کا ماننا ہے کہ چینی ثقافت توسیع پسندانہ نہیں ، بلکہ چین ایک بالغ اور باطنی معاشرہ ہے، اور امریکا کو چین کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ “چین کی زبان، ثقافت اور سیاسی نظام تمام چینی تہذیب کی علامتیں ہیں”، “یہ سمجھنا چاہیے کہ ایک چین کا اصول چین کے لیے نہایت اہم ہے” اور “امریکا- چین تعلقات امریکا، چین اور دنیا کے امن اور خوشحالی کے لیے اتنہائی اہم ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جب چین اور امریکا کے تعلقات مشکلات اور چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں، امریکا کو ہنری کسنجر جیسے سیاست دانوں کی ضرورت ہے جو امریکہ کی داخلی سیاسی پولرائزیشن سے بالاتر ہو سکیں، چین کی تاریخ اور ثقافت کو سمجھ سکیں اور اس کی قدر کر سکیں ، چین اور امریکا کے مشترکہ مفادات کا معروضی جائزہ لے سکیں، چین کے بارے میں صحیح فہم قائم کر سکیں اور مشکلات پر قابو پانے اور آگے بڑھنے کے لیے چین امریکا تعلقات کو فروغ دے سکیں۔