واشنگٹن (عکس آن لائن) امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن چین کادورہ کر رہے ہیں۔عہدہ سنبھالنے کے بعد سے یہ ان کا دوسرا دورہِ چین ہے۔ اس دورے سے پہلے، امریکہ مذاکرات کے لیے ایک “بارگیننگ چپ” بنا رہا تھا، لیکن کیا اس سے دباؤ ڈالناکارگر ثابت ہو گا؟
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، بلنکن نام نہاد “صلاحیت سے زیادہ پیداوار” کے بارے میں بات کرتے رہے ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ امریکی معاشی تجزیہ کاروں نے بھی کہا کہ ایسے بیانات مغرب میں دو سو سال سے جاری معاشیات کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔ جب بھی چین کی نئی توانائی کی صنعت اپنی مسابقت کا مظاہرہ کرتی ہے، امریکی میڈیا “صلاحیت سے زیادہ پیداوار” کےنام نہاد مفروضے کو بڑھاوا دیتا ہے۔ اس سے چین کی نئی پیداواری قوت کی ترقی کے بارے میں امریکہ کی بے چینی عیاں ہوتی ہے۔ درحقیقت، امریکیوں پر بالکل واضح ہے کہ چین کی صنعتی مسابقت کیسے ممکن ہوئی ہے۔
14 دسمبر 2023 کو یو ایس سنٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز (CSIS) کی جاری کردہ تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین کا موسمیاتی ٹیکنالوجی کا بڑا ملک بننا یک دم نہیں ہوا تھا ۔یہ سپلائی چینز کی موجودہ تقسیم ، بین الاقوامی منڈی میں طویل مدتی لیبر ڈویژن،عالمی تعاون اور انٹریپرینیور شپ کا نتیجہ ہے۔
چین نیو انرجی گاڑیاں بنانے اور فروخت کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔سال 2023 میں چین نے کل 9587 ہزار نیو انرجی گاڑیاں بنائیں جن میں 1203 ہزار گاڑیاں برآمد کی گئیں۔یعنی کہ چین کی پیداواری صلاحیت کا تقریباً 90 فیصد مقامی طلب کو پورا کر رہا ہے۔
پون بجلی جیسی نئی توانائی کی پیداواری صلاحیت کا تقریباً 80 سے90 فیصد بھی مقامی مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ناکافی پیداواری صلاحیت، نہ صرف نیو انرجی آٹوانڈسٹری بلکہ عالمی معیشت کی سبز تبدیلی کو درپیش ایک مسئلہ ہے۔