بیجنگ (عکس آن لائن) چین کی جانب سے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں چین کی درآمدات اور برآمدات کی مجموعی مالیت 43.85 ٹریلین یوآن تک پہنچی جو سال بہ سال 5 فیصد کا اضافہ ہے اور یہ حجم کے لحاظ سے ایک نیا ریکارڈ ہے۔ غیر ملکی تجارت نے مجموعی حجم، اضافہ اور معیار میں ترقی حاصل کی ہے.برآمدات کا حجم مسلسل آٹھ سالوں سے ترقی کرتا ہوا پہلی بار 25 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر کے 25.45 ٹریلین یوآن تک پہنچا جو سال بہ سال 7.1 فیصد کا اضافہ ہے ۔ درآمدات 18.39 ٹریلین یوآن رہیں جو 2.3 فیصد کا اضافہ ہے اور اشیاء کی تجارت میں سب سے بڑے ملک کے طور پر چین کی پوزیشن زیادہ مستحکم ہوگئی ہے۔
چین کی وزارت تجارت کی اکیڈمی کے محقق بائی منگ کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی تجارتی تحفظ پسندی اور جغرافیائی سیاسی تنازعات کے تناظر میں ، چین کی غیر ملکی تجارت نے جو قابل ذکر نتائج حاصل کیے ہیں وہ چینی معیشت کی لچک اور توانائی کی عکاسی کرتے ہیں۔ چین کی سالانہ غیر ملکی تجارت کی رپورٹ دنیا کے لئے کیا معنی رکھتی ہے؟ یہ نہ صرف زیادہ سبز پیداوار کی صلاحیت اور زیادہ “نئی” اعلیٰ معیار کی مصنوعات فراہم کرتی ہے بلکہ ایک بڑی مارکیٹ اور وسیع ترقیاتی گنجائش بھی دکھاتی ہے .
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق چین کی درآمدات میں گزشتہ سال دسمبر میں بہتری آئی تھی اور 2024 کا اختتام مثبت رجحان پر ہوا۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کی پہلی تین سہ ماہیوں تک چین کی درآمدی شرح نمو دنیا کے مقابلے میں ایک فیصد پوائنٹ زیادہ تھی اور توقع ہے کہ چین 2024 میں دوسرے سب سے بڑے درآمد کنندہ کی حیثیت برقرار رکھے گا۔ کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق چین مقامی طلب کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے لہذا درآمدات میں اضافے کی بہت گنجائش ہے اور 2030 تک صرف ترقی پذیر ممالک سے مجموعی درآمدات 8 ٹریلین امریکی ڈالر سے متجاوز ہونے کی توقع ہے جس سے دنیا چین کی بڑی مارکیٹ کا اشتراک کر سکے گی۔