اقوام متحدہ (عکس آن لائن)اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے جانگ جون نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے اعدادوشمار کے مطابق، 22.8 ملین افغانوں کو غذائی سلامت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ اور 5 سال سے کم عمر کے 3.2 ملین بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔افغانستان کو “بھوک اور غربت کے برفانی تودے” کا سامنا ہے۔
جانگ جون نے کہا کہ موجودہ نازک وقت پر، انسانی بحران کو کم کرنے اور معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے افغانستان کی مدد سب سے اہم اور فوری ترجیح ہونی چاہئیے۔ افغانستان کے خلاف کسی بھی قسم کی اقتصادی ناکہ بندی یا یکطرفہ پابندیاں فوری طور پر بند کی جانی چاہئیے۔
جانگ جون نے نشاندہی کی کہ اس طرح کی سنگین انسانی اور معاشی صورتحال میں امریکی حکومت نے گزشتہ ماہ منجمد کئے گئے 7 بلین ڈالر کے افغان اثاثوں کو دوسرے مقاصد کے لیےاستعمال میں لانے کا فیصلہ کیا، جس سے افغانستان کے کئی علاقوں میں احتجاج شروع ہوا۔ یہ اثاثے افغان عوام اور افغانستان کی خود مختار ریاست کے ہیں۔ملکی قانون کے تحت دوسرے ممالک کے بیرون ملک اثاثوں کو من مانے طریقوں سے ٹھکانے لگانے کے عمل کی کوئی نظیر نہیں ملتی، یہ افغانستان کی قومی خودمختاری اور املاک کے تحفظ کے حق کی خلاف ورزی ہے، اور بین الاقوامی قوانین کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔
جانگ جون نے کہا کہ چین افغانستان کی پرامن تعمیر نو میں مدد کے حوالے سے اہم کردار ادا کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی حمایت کرتا ہے۔ چین افغانستان کا دوست ہمسایہ ہے اور چین ہمیشہ افغانستان کی پرامن اور مستحکم ترقی کی حمایت کرتا رہا ہے۔ چین خطے کے ممالک کے ساتھ مل کر کوشش کرے گا اور افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سمیت دیگر میکانزم کے ذریعے افغانستان کے طویل مدتی امن اور استحکام کے لیے کردار ادا کرے گا۔وا ضح ر ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان کے مسئلے کا جائزہ لیا ہے۔